Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 10 جون، 2016

    متصادم کائناتیں - حصّہ دوم



    کوئی بھی ایسا منظرنامہ جو ڈرامائی طور پر افراط کی مروجہ تصویر کو للکارے گا وہ یقینی طور پر زبردست گرما گرم بحث کو جنم لے گا۔ اصل میں ایک ہی ہفتے میں ایک مقالہ انٹرنیٹ پر جاری کر دیا گیا ، جسے یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے آندرے لنڈے اور اس کی شریک حیات، ریناٹا کالوش (جو خود نظریاتی اسٹرنگ ہیں) اور لیو کوف مین نے اس نظریئے پر تنقید کے لئے شایع کیا ہے۔ لنڈے نے اس نمونے پر اس لئے تنقید کی ہے کہ کوئی بھی ایسی قیامت خیز چیز جیسا کہ دو متصادم کائناتیں ہوں ممکنہ طور پر وحدانیت کو جنم دیں گی، جہاں درجہ حرارت اور کثافت لامتناہی ہو جائے گی۔ " یہ کسی کرسی کو بلیک ہول میں پھینکنے جیسا ہی ہے، جس میں اس کرسی کے ذرّات تحلیل ہو جائیں گے ، لیکن آپ کہیں کہ اس نے کسی طرح سے کرسی کو بچا کر رکھا ہے،" لنڈے احتجاج کرتے ہوئے کہتے ہیں۔ اسٹین ہارڈت جواب دیتے ہیں، " چار جہتوں میں وحدانیت جیسی دکھے گی ویسی وہ پانچ جہت میں نہیں نظر آئے گی۔۔۔ جب برین آپس میں ٹکرائیں گے، تو پانچویں جہت قلیل عرصے کے لئے غائب ہو جائے گی لیکن برین خود سے غائب نہیں ہوں گے۔ لہٰذا کثافت اور درجہ حرارت لامتناہی نہیں ہوگا اور وقت اس میں سے گزرنا جاری رکھے گا۔

    اگرچہ عمومی اضافیت اس سے غضبناک ہو جائے گی لیکن اسٹرنگ نظریئے میں ایسا نہیں ہوگا۔ اور جو چیز ہمارے نمونے میں تباہی پھیلانے والی نظر آتی ہے اس سے یہاں پر نمٹا جا سکتا ہے۔" اسٹین ہارڈت کے پاس ایم نظریئے کی قوّت ہے، جو وحدانیت کو ختم کرنے کے لئے جانی جاتی ہے۔ اصل میں یہی وجہ ہے کہ نظری طبیعیات دان قوّت ثقل کا کوانٹم نظریہ چاہتے ہیں جس کے ساتھ وہ کام کا آغاز تمام لا محدودیت کو ختم کرکے کر سکیں۔ لنڈے بہرحال اس نظریئے سے حاصل ہونے والی تصویر کی زد پذیری کی جانب اشارہ کرتے ہیں ، یعنی کہ برین چپٹے ہو کر وجود اور ابتدا میں یکساں شرح رکھتے ہیں۔ "اگر آپ بے عیب شروع کریں گے، تو آپ اس قابل ہوں گے کہ اس بات کو بیان کر سکیں جو آپ دیکھتے ہیں۔۔۔ لیکن تب بھی آپ کے پاس سوال کا جواب نہیں ہوگا۔ یعنی کہ آیا کیوں کائنات اس قدر توازن کے ساتھ شروع ہوئی؟" لنڈے کہتے ہیں۔ اسٹین ہارڈت جواب دیتے ہیں ، "چپٹا جمع چپٹا برابر چپٹے کے ہے۔" بالفاظ دیگر، آپ کو یہ بات فرض کرنی ہوگی کہ جھلیوں کی شروعات توانائی کی سب سے پست حالت یعنی کہ چپٹے سے شروع ہوئی ہوگی۔

    ایلن گتھ نے اپنا دماغ کھلا رکھا۔" میں نہیں سمجھتا کہ پال اور نیل اپنے نقطۂ نظر کو ثابت کرنے کے قریب ہیں۔ لیکن ان کے تصوّر واقعی میں توجہ کے قابل ہے،" وہ کہتے ہیں۔ وہ اپنی جگہ بدل کر اسٹرنگ نظریاتیوں کو للکارتے ہیں کہ وہ افراط کو بیان کریں۔ " لمبے عرصے میں، میں سمجھتا ہوں کہ لامحالہ اسٹرنگ نظریئے اور ایم نظریئے کو افراط کو اپنا اندر سمونا پڑے گا، کیونکہ افراط ہی بظاہر ایک ایسا حل ہے جو مسئلے کو حل کرنے کے لئے بنایا ہے – یعنی کہ آیا کہ کیوں کائنات اس قدر یکساں اور چپٹی ہے؟

    آخری میں کونیات کا ایک اور نظریہ میدان میں موجود ہے جو اسٹرنگ نظریئے کا سہارا لیتا ہے ، "بگ بینگ سے پہلے" کا نظریہ جس کو گیبریل وینزیانو نے پیش کیا ہے ۔ یہ وہی ماہر طبیعیات ہیں جنہوں نے ١٩٦٨ء میں اسٹرنگ کا نظریہ شروع کیا تھا۔ اس نظریئے میں کائنات اصل میں ایک بلیک ہول کے طور پر شروع ہوئی۔ اگر ہم جاننا چاہتے ہیں کہ بلیک ہول اندر سے کیسا دکھائی دیتا ہے، تو ہمیں اس کو باہر سے دیکھنا ہوگا۔

    اس نظریئے میں کائنات کی اصل عمر لامحدود ہے اور اس کی شروعات ماضی بعید میں خالی اور ٹھنڈ سے ہوئی۔ قوّت ثقل نے پوری کائنات میں مادّے کے ڈھیر بنانے شروع کر دیے تھے ، جنہوں نے بتدریج تکثیف ہو کر ایسے علاقے کثیف علاقے بنا لئے جو بلیک ہول میں تبدیل ہو گئے۔ 

    واقعاتی افق ہر بلیک ہول کے گرد بننے شروع ہو گئے، جنہوں نے مکمل طور پر واقعاتی افق کے خارجی حصّے کو اندرونی حصّے سے الگ کر دیا۔ ہر واقعاتی افق کے اندر، مادّہ قوّت ثقل کے زیر اثر دبنا شروع ہو گیا، یہاں تک کہ بلیک ہول پلانک لمبائی تک پہنچ گیا۔ اس نقطے پر پہنچ کر اسٹرنگ نظریہ کمان سنبھال لیتا ہے۔ پلانک لمبائی وہ کم سے کم فاصلہ ہے جس کی اجازت اسٹرنگ نظریہ دیتا ہے۔ بلیک ہول اس نقطہ پر پہنچ کر واپس ایک عظیم دھماکے میں پھٹ پڑتا ہے جس کے نتیجے میں بگ بینگ شروع ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ عمل کائنات میں دھرایا جاتا ہے ، لہٰذا اس کا مطلب یہ ہوا کہ شاید دوسرے بلیک ہول یا کائناتیں دور دراز میں موجود ہوں۔

    ( یہ خیال کہ ہماری کائنات ایک بلیک ہول ہے اتنا بھی بعید از قیاس نہیں ہے جتنا کہ لگتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ بلیک ہول شدید کثیف ہوتے ہیں جن کی انتہائی زبردست اور کچل دینے والے ثقلی میدان ہوتے ہیں، لیکن ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا۔ بلیک ہول کے واقعاتی افق کا حجم اس کی کمیت کے تناسب سے ہوتا ہے۔ جتنا زیادہ کثیف بلیک ہول ہوگا اس کا واقعاتی افق بھی اتنا زیادہ بڑا ہوگا۔ لیکن بڑے واقعاتی افق کا مطلب ہوگا کہ مادّہ کافی بڑی جگہ میں پھیلا ہوا ہے؛ نتیجتاً، کثافت، کمیت کے بڑھنے کے ساتھ کم ہوگی۔ اصل میں اگر بلیک ہول کا وزن اتنا ہوگا جتنا کہ ہماری کائنات کا، تو اس کا حجم بھی ہماری کائنات کے جتنا ہی ہوگا اور اس کی کمیت ہماری کائنات کے مقابلے میں کافی کم ہوگی۔)

    کچھ فلکی طبیعیات دان بہرحال اسٹرنگ نظریئے اور ایم نظریئے کے کائنات پر اطلاق سے خوش نہیں ہیں۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، سانتا کروز کے جول پری میک دوسروں کے مقابلے میں کم دریا دل ہیں ، "میں سمجھتا ہوں کہ اس چیز سے کچھ بنانا بہت ہی بیوقوفانہ بات ہوگی ۔۔۔ ان مقالات میں موجود خیالات کی جانچ نہیں کی جا سکتی۔" یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ آیا پری میک ٹھیک ہیں، لیکن اسٹرنگ نظریئے کی رفتار میں تیزی آئی ہے، لہٰذا امید ہے کہ مسئلے کا حل جلد ہی حاصل ہو جائے گا، اور ہو سکتا ہے کہ یہ ہمارے خلاء میں موجود سیارچوں کی طرف سے ہی آ جائے۔ جیسا کہ ہم نویں باب میں دیکھیں گے، ایک نئی نسل کا ثقلی سراغ رساں مثلاً لیزا خلاء میں ٢٠٢٠ء تک بھیجا جائے گا جو ہمیں نظریئے کی جانچ کرنے میں مدد کرے گا ۔ مثال کےطور پر اگر افراط پذیر کائنات کا نظریہ درست ہوا ، تو لیزا شدید ثقلی موجوں کا سراغ لگا لے گے جو اصل افراطی دور میں پیدا ہوئی ہوں گی۔ آتشی کائنات بہرحال کائنات کے درمیان ہونے والے تصادم کو انتہائی آہستگی کے ساتھ ہونے والا تصادم بتاتی ہے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی ثقلی موجیں انتہائی ہلکی ہوں گی۔ لیزا تجرباتی طور پر ان میں سے کسی ایک نظریئے کو ثابت اور کسی ایک کو باطل کرے گی۔ بالفاظ دیگر اصل بگ بینگ میں پیدا ہونے والی قوّت ثقل کی لہروں میں رمز بند اطلاعات کو حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ کونسا نظریہ درست ہے۔ پہلی مرتبہ شاید لیزا ہمیں افراط پذیر کائنات، اسٹرنگ نظریئے اور ایم نظریئے کے بارے میں ٹھوس تجرباتی نتائج دے گا۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: متصادم کائناتیں - حصّہ دوم Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top