Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعرات، 16 جون، 2016

    دیوہیکل سیاروں کے درمیان رہنے کے ثقافتی پہلو

    دسواں باب


    بیرونی تاریکی میں دنگل: دیوہیکل سیاروں کے درمیان رہنے کے ثقافتی پہلو 



    خاکہ 10.1 ایک سفری جہاز ٹائٹن کے "ساحل" پر۔ مستقبل کے مسافر زحل کے سیارچوں پر ایسے سفر کر سکیں گے جیسی کہ وہ آج جزیرہ یونان یا کیریبین میں گھومتے ہیں۔


    وہ کیا چیز ہو سکتی ہے جو اوّلین مسافروں کو ایک آرام دہ، خوش حال اور محفوظ زندگی کو چھوڑ کر بپھرے ہوئے سمندروں ، ناہموار پہاڑی سلسلوں اور پر خطر صحراؤں میں جا کر بسنے پر مجبور کرے گی؟ ہمیں کائنات میں آگے بڑھنے کے لئے کون سی چیز دھکا دے گی؟ فضائیات کے انجنیئر رابرٹ زبرین کو یقین ہے کہ کھوج انسانی فطرت کا ناگزیر حصّہ ہے۔ "کسی ایسی جگہ جانا جہاں کوئی نہ گیا ہو ؛ اس طرح کا کام جو کسی نے پہلے نہیں کیا ہو ، اس جگہ تعمیر کرنا جہاں اس سے پہلے کسی نے نہیں کی ہو اس قسم کی جبلی خواہشات حضرت انسان کی ہی ہیں۔ یہی وہ بنیادی خواہش تھی جس نے ہمیں افریقہ سے نکل جانے پر مجبور کیا ہے۔ ہم صرف اسی وجہ سے دنیا کے دوسرے کنارے پر بسے کہ ہمارے پاس ٹیکنالوجی تھی۔"

    کچھ کے لئے جانبازی کی کھوج کے لئے پہلے جانا ہی سب سے بڑا محرک ہے۔ دوسروں کے لئے شاید روحانی یا نفسیاتی وجہ ہو۔ بہرحال لوگوں کی نیک نامی یا بد نامی ہی صرف ایک وجہ اس قسم کے خطرے اور سرمایہ کاری کے لئے کافی نہیں ہے۔ نہ ہی صرف قسمت کافی ہوگی۔ ایلون مسک جو پے پال اور اسپیس ایکس کے بانی ہیں انہوں نے جوکھم اٹھا کر ایک ایسی کمپنی بنائی ہےجو خلائی کھوج کرے گی۔ اس کمپنی کو قائم کرنے کے پیچھے کوئی مالیاتی فوائد حاصل کرنے کا مقصد نہیں تھا، مسک کالٹک میں طالبعلموں کو بتاتے ہیں۔ "پے پال سے جانے کے بعد میں نے سوچا 'وہ کون سے دوسرے مسائل ہیں جو انسانیت کے مستقبل پر اثر انداز ہو سکتے ہیں؟' اس لئے نہیں کہ ' پیسا کمانے کا بہترین طریقہ کون سا ہو سکتا ہے؟'"

    جو پالیا پائینیر آسٹرو نوٹکس کے بزنس ڈویلپمنٹ مینیجر اور سول انجنیئر کہتے ہیں، "ہو سکتا ہے کہ نیزے کی انی پر کھڑے لوگ اس کو لافانی ہونے کی غرض سے کریں، تاہم اس کام میں مصروف دوسرے لوگ اس کو ایک الگ نقطہ نظر سے دیکھیں۔ کچھ لوگوں کے لئے منافع کمانے کی تحریک ہی سب سے بڑی ہوگی۔ اگر آپ لیوی اسٹراس کو دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ اس نے سونے کی کھدائی میں اس لئے حصّہ نہیں لیا تھا کہ وہ کوئی لافانی کردار بننا چاہتا تھا۔ وہ تو صرف جینز کی پتلونوں کو کان کن کو بیچ کر امیر بننا چاہتا تھا! اور ایک اور محرک بھی موجود تھا۔ بہت سارے لوگوں میں سے ایک ہونے سے بہتر ہے کہ چند لوگوں میں سے ایک ہو۔ صف اوّل میں بیٹھ کر زیادہ مواقع حاصل ہوتے ہیں۔"

    کھوجی لیوائس اور کلارک نے مغربی ریاست ہائے متحدہ کا یو ایس حکومت کی مالیات اور نیلامی کا سروے کیا۔ بحرالکاہل کے شمال مغرب میں موجود مواقع مشرق میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو نظر نہیں آرہے تھے۔ لیکن وہاں نفع کمایا جا سکتا تھا عملی اور آگے بڑھنے کے مواقع سفر اور تجارت کی صورت میں موجود تھے اور جوکھم اٹھا کر فائدہ حاصل کرنے کی نسبت کافی اچھی تھی۔ ایک مرتبہ جب کورپس آف ڈسکوری نے بحرالکاہل شمال مغرب کا سروے کرلیا تو بین البراعظمی کھال کی تجارت شروع ہو گئی۔ ایک وقت جب بنیادی ڈھانچہ رکھ دیا جائے تو نقل مکانی مستعدی سے شروع ہو سکتی ہے۔ 

    دیوہیکل سیاروں کی سلطنت بہرصورت ایک نئے پیمانے کی ہے، خلائی فنکار جون لومبرگ کہتے ہیں۔ "بیرونی نظام شمسی میں بستی قائم کرنے کی باتیں اب ان زائرین کی طرح ہیں جو اس بات سے پریشان ہوتے تھے کہ کس طرح سے پتھریلے پہاڑوں کو پار کریں گے۔ وہ کیا چیز ہے جو کسی کو وہاں جانے کی ترغیب دے گی؟ کیا وہ انسان ہوگا یا مشین ہوگی؟ میرے خیال میں اس بات کا انحصار مکمل طور پر ان چیزوں پر ہوگا جن سے ہم بالکل بے خبر ہیں۔ محرکات اور ذرائع اس سطح سے کہیں زیادہ الگ ہیں جو ہم چاند یا مریخ پر بستی قائم کرنے کے بارے میں سمجھتے ہیں۔ 

    ان تمام باتوں سے قطع نظر بطور انسان تو ہم زمین اور مریخ سے آگے خلاء میں سفر کریں گے، ٹیکنالوجی جدید ہوں گی جس کی وجہ سے وہاں جانا آسان اور کم خرچ بالا نشین ہو جائے گا۔ رابرٹ زبرین کہتے ہیں کہ ہمیں آنے والے ثبوتوں کے لئے صرف تاریخ کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ " کولمبس نے بحر اوقیانوس کو بہت ہی قدیمی جہاز کے ساتھ پار کیا تھا تاہم اس کے پچاس برس کے بعد وہاں پر چھوٹے بادبانی جہاز، اور اس کے بعد وہاں پر تیز رو بحری جہاز اور پھر بھاپ کے جہاز اور بوئنگ 747 نے اس کو پار کرنا شروع کیا۔ مریخ کے اوّلین رہائشیوں کے پوتے مشکل ہی سے ان کہانیوں پر یقین کریں گے جو پریشانیاں ہجرت کرنے والوں نے شروع کے دنوں میں اٹھائی ہوں گی،" وہ کہتے ہیں۔ وہی صلاحیت جو مریخ کے سفر کو آسان بنائی گی وہی بیرونی نظام شمسی کے سفر کو آسان کرے گی اور جب ہم بیرونی نظام شمسی میں پڑاؤ ڈالنا شروع کریں گے، تو وہی ٹیکنالوجی جس نے بیرونی نظام شمسی کے سفر کو آسان بنایا ہوگا وہ بین النجمی سفر کو آسان بنائے گی۔"

    انجنیئر جوزف پالیا اس بتدریج عمل کو ہی مستقبل کی کنجی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ " انسانی ہجوم بیرونی نظام شمسی میں پڑاؤ ڈالنے کے لئے جائے گا۔ اگر ہمارے پاس مریخ کی سطح پر صنعتی سماج ہوا تو وہاں پر زمین کی بہ نسبت چیزوں کو اٹھانے کے لئے کم قوّت ثقل کی ضرورت ہوگی۔ خلاء میں ہونے والی صنعتی ترقی کو آگے بڑھتا ہوا ہم اچھی طرح سے دیکھ سکتے ہیں۔ ہم مریخ پر آگے جانے سے پہلے اچھی طرح سے اپنی بستیوں کو قائم کر لیں گے۔"

    تاہم اس سے پہلے کہ یہ بنیادی ڈھانچہ ڈالا جائے انسانوں کو پہلی آزمائش میں پورا اترنے کے لئے جوش دکھانا ہوگا۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: دیوہیکل سیاروں کے درمیان رہنے کے ثقافتی پہلو Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top