Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 8 جولائی، 2016

    آلہ سماعت کی تشکیل



    جانئے کہ آیا کیوں جدید آلہ سماعت کو الیگزینڈر گراہم بیل اور19 ویں صدی کے اواخر میں ہونے والی اس کی ٹیلیفون کی ایجاد نے ممکن بنایا، آلہ سماعت ٹیلی فون میں لگی ان غیر متحرک نلکیوں سے تھوڑا سا زیادہ کام کرتا ہے جو مکمل طور پر صوتی امواج کو پکڑنے اور ان کو کان میں ممکنہ حد تک ہنچا نے پر انحصار کرتا ہے۔ اس کی ایجاد اس وقت تک ممکن نہ ہو سکی تھی جب تک ٹیلی فون ایجاد نہ ہو گیا تھا ، ٹیلی فون میں وہ ٹیکنالوجی موجود تھی جو صوتی توانائی کو برقی اشاروں میں تبدیل کرتی، اور اسی پیش رفت نے آلہ سماعت کی تشکیل کو ممکن بنایا۔بعد میں ان صوتی اشاروں کو افزودہ کیا جا سکتا ہے اور اس کے بعد استعمال کنندہ کے کان کے اندر یا قریب اسپیکر رکھ کر بھیج دیا جاتا ہے۔ 

    اس ٹیکنالوجی کا اہم حصّہ کاربن ٹرانسمیٹر ہے، جس کو آزادانہ طور پر تھامس ایڈیسن، ایمائل برلینر اور ڈیوڈ ہوز نے ایجاد کیا، تاہم ایڈیسن کو سب سے پہلے پیٹنٹ ملا۔ ٹرانسمیٹر میں کاربن کے ذرّات ہوتے ہیں، جو برقی مزاحمت کو اس وقت کم کرتے ہیں جب صوتی امواج دباؤ پیدا کر کے ان کو دباتی ہیں۔ ملر ریز ہچسن نے اس آلے کو 1898ء میں پہلے برقی آلہ سماعت ایکو فون بنانے کے لئے استعمال کیا۔ کاربن ٹرانسمیٹر والے آلہ سماعت کافی بڑے اور بھاری تھے، تاہم چھوٹے افزودہ گروں کی ایجاد - پہلے ویکیوم ٹیوب اور بعد میں ٹرانسِسٹر - نے تیزی سے چھوٹے آلات کو بنانے میں مدد کی۔ ٹرانسِسٹر نہ صرف چھوٹے تھے، بلکہ وہ توانائی بھی کم استعمال کرتے تھے، یعنی کہ بیٹری کا حجم بھی کم ہو سکتا تھا، جس سے آلہ سماعت کو صارفین زیادہ عملی طور پر استعمال کر سکتے تھے۔ 

    کمپیوٹرز میں ہونے والی پیش رفت - خاص طور پر مائکروپروسیسروں - نے آلہ سماعت کو ڈیجیٹل ہونے میں مدد کی۔ اس سے آنے والی آواز پر اسپیکر پر بھیجے جانے سے پہلے عمل کاری کی جاتی ہے، جس سے اشاروں کو الگ کرنے میں مدد ملتی ہے، انفرادی تعدد ارتعاش کمزور آوازوں کو بڑھاتی ہیں اور آنے والی پچ اور گونج کی حد کے لحاظ سے تبدیلیاں 
    کر کے دماغ کو بھیج دی جاتی ہیں۔ 


    آج آلہ سماعت کی ٹیکنالوجی پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ ایک صدفی آلہ عام طور پر برقی اشاروں کو صدف گوش کے ذریعہ سَمعی اعصاب تک منتقل کرتا ہے۔ تاہم اگر اعصاب ہی کو نقصان ہو گیا ہو، تو سَمعی آلہ اس کے بجائے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ صدفی مرکزہ دماغ کا وہ حصّہ ہوتا ہے جس کی ذمہ داری سَمعی اعصاب سے آنے والے اشاروں پر عمل کاری ہوتی ہے اور اس میں مصنوعی طور پر الیکٹروڈز سے تحریک پیدا کی جا سکتی ہے۔ ایک عمل کار کو کان کے باہری حصّے سے پہنا جاتا ہے جو اشارے کو وصول کنندہ تک منتقل کرتا ہے جس کو جلد سے بالکل نیچے لگایا جاتا ہے۔ وصول کنندہ سلیکان-ملفوف آلے کی قطار سے منسلک ہوتا ہے، جو ساق دماغ کو محدود کر کے براہ راست اعصاب کو تحریک دیتا ہے تاکہ آواز کو سنا جا سکے۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: آلہ سماعت کی تشکیل Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top