Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 22 جولائی، 2016

    ایک ساتھ جکڑی ہوئی ریڈیائی دوربینیں




    ریڈیائی دوربینوں میں کمپیوٹر کے انقلاب کے ساتھ دوبارہ نئی روح پھونک دی گئی ہے۔ ماضی میں ریڈیائی دوربینوں کی قرص کے حجم کے وجہ سے ایک حد تک ہوتی تھی۔ جتنی بڑی قرص ہوتی اتنا زیادہ ہی ریڈیائی اشارے خلاء سے حاصل ہو کر ان کا تجزیہ کیا جا سکتا تھا۔ تاہم جتنی بڑی قرص ہوتی یہ اتنی ہی مہنگی ہوتی چلی جاتی۔ اس مسئلے سے جان چھڑانے کے لئے ایک طریقہ تو یہ ہے کہ کافی قرصوں کو ملا کر ایک فوق ریڈیائی دوربین کی نقل کی جائے ۔( جوڑ کر سب سے بڑی ریڈیائی دوربین جو زمین پر بنائی جا سکتی ہے اس کا حجم زمین کے جتنا ہو سکتا ہے)۔ جرمن، اٹلی اور ریاست ہائے متحدہ میں جوڑ کر ریڈیائی دوربینیں بنانے کی کوشش جزوی طور پر کامیاب رہی ہے۔

    اس طریقے میں جو ایک مسئلہ ہے وہ یہ کہ کافی ریڈیائی دوربینوں سے آنے والے اشاروں کو لازمی طور پر درستگی کے ساتھ ملا کر کمپیوٹر میں ڈالنا ہوتا ہے۔ ماضی میں یہ کام جوئے شیر لانے کے برابر تھا۔ تاہم انٹرنٹ اور سستے تیز رفتار کمپیوٹر کی آمد کے بعد اس کی لاگت کافی زیادہ کم ہو گئی ہے۔ آج زمین کے حجم کی ریڈیائی دوربین بنانا کوئی دیوانے کی بڑ نہیں ہے۔

    ریاست ہائے متحدہ میں سب سے زیادہ جدید آلہ جو اس ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے وہ ولبا (بہت لمبی خطی قطار - Very Long Basline Array) ہے جو دس مختلف جگہوں پر موجود ریڈیائی اینٹینوں کا مجموعہ ہے ۔ یہ دس انٹینے نیو میکسیکو، ایریزونا، نیو ہیمپشائر، واشنگٹن، ٹیکساس ، ورجن آئی لینڈ اور ہوائی میں لگے ہوئے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک ولبا اسٹیشن میں ایک دیوہیکل 82 فٹ نصف قطر کی قرص لگی ہوئی ہے جس کا وزن 240 ٹن ہے اور یہ اتنا بلند ہے جتنی کہ ایک دس منزلہ عمارت بلند ہو سکتی ہے۔ ریڈیائی اشارے ہر سائٹ پر انتہائی احتیاط سے ٹیپ پر درج ہوتے ہیں جن کو پھر سوکورو آپریشن سینٹر ، نیو میکسیکو میں بھیج دیا جاتا ہے جہاں پر ان کو ایک دوسرے کے مطابق بنا کر تجزیہ کیا جاتا ہے۔ اس نظام نے 1993ء سے کام کرنا شروع کیا ہے اور اس پر لاگت 8 کروڑ 50 لاکھ کی آئی ہے۔

    ان دس قرصوں سے حاصل کردہ اعداد و شمار میں مطابقت پیدا کر کے یہ ایک ایسی موثر ، دیوہیکل ریڈیائی دوربین بناتی ہے جو 5 ہزار میل پر پھیلی ہوئی ہو اور زمین پر کچھ بہترین تصاویر بنا سکتی ہے۔ یوں سمجھ لیں کہ آپ اس کے ذریعہ نیو یارک میں بیٹھ کر لوس اینجیلس میں رکھا ہوا اخبار پڑھ سکتے ہیں۔ ولبا کونیاتی دھاروں اور سپرنووا دھماکوں کی فلم بنا چکی ہے اور ملکی وے سے باہر موجود ایک جسم کا فاصلہ اتنی درستگی کے ساتھ ناپا ہے کہ اس سے پہلے کسی نے اتنی درستگی کے ساتھ نہیں ناپا تھا۔

    مستقبل میں بصری دوربینیں بھی تداخل پیما کی طاقت کا استعمال کر سکیں گی ہرچند روشنی کی چھوٹی طول موج کی وجہ سے ایسا کرنا انتہائی مشکل کام ہوگا۔ ایک منصوبہ موجود ہے جس میں ہوائی میں موجود کیک رصدگاہ کی دو دوربینوں سے حاصل کردہ بصری اطلاعات کو لے کر ان میں مداخلت کرکے ایک ایسی دیوہیکل دوربین بنائی جائے گی جو ان دونوں سے کہیں زیادہ بڑی ہوگی۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: ایک ساتھ جکڑی ہوئی ریڈیائی دوربینیں Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top