Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 18 اکتوبر، 2016

    انسان - اشرف المخلوقات؟

    حصہ اول - ادراکی انقلاب 



    1۔ ایک انسانی نشان جو تقریباً 300,000سال پہلے جنوبی فرانس کے چوٹ-پونٹ- ڈی آرک کی غار کی دیوار پر بنایا گیا۔ کوئی، اپنی موجودگی ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور بتا رہا ہے کہ 'میں یہاں تھا!'

    باب – 1


    ایک کم وقعت جانور 


    13.5 ارب سال پہلے، مادّہ و توانائی اور زمان و مکاں بگ بینگ کے نام سے جانے ایک واقعہ میں عدم سے وجود میں آیا ہے۔ کائنات کے بننے کی کہانی طبیعیات کہلائی۔

    اپنے ظہور کے لگ بھگ 300,000 لاکھ برس کے بعد، مادّہ و توانائی نے ایٹم (جوہر) کہلانے والی پیچیدہ ساختوں میں ڈھلنا شروع کیا یہ ایٹمز بعد میں سالمات میں مجتمع ہو گئے۔ ایٹمز (جوہروں) کی کہانی، سالمات اور ان کے تعاملات (ری ایکشن) کیمیا کہلائے۔ 

    لگ بھگ 3.8 ارب برس پہلے زمین کہلانے والا  ایک سیارہ وجود میں آیا ،مخصوص سالمات نے مل کر خاص بڑی اور پیچیدہ ساختیں بنائیں جو جاندار کہلائے۔ جانداروں کی کہانی حیاتیات کہلاتی ہے۔ 

    70,000 برس پہلے وہ جاندار جو ہومو سیپئین کی نوع سے تعلق رکھتے تھے آنے والے دور میں ان انسانوں کی ترقی تاریخ کہلائی۔ 

    تین اہم انقلابات نے تاریخ کی صورت رقم کی: ادراکی انقلاب نے 70,000 برس پہلے تاریخ کی ابتداء کی۔ زرعی انقلاب نے اس میں تقریباً 12,000 برس پہلے پر لگا دیئے۔ سائنسی انقلاب جو ابھی جاری ہے صرف 500 برس پہلے ہی شروع ہوا اور تاریخ کا اختتام کر کے کچھ بالکل ہی الگ شروع کر سکتا ہے۔ یہ کتاب بتاتی ہے کہ کس طرح سے ان تین انقلابات نے بنی نوع انسان اور ان کے ساتھی جانداروں پر اثر ڈالا۔ 

    تاریخ رقم ہونے کی شروعات سے کافی عرصہ پہلے بھی انسان موجود تھے۔ جدید انسانوں جیسے جاندار سب سے پہلے 25 لاکھ برس قبل نمودار ہوئے۔ تاہم بے شمار نسلیں ان دوسرے ہزار ہا جانداروں سے ممتاز نہیں ہوئیں جن کے ساتھ وہ مسکن کا اشتراک کرتے تھے۔ 

    مشرقی افریقہ کے طویل سفر پر آج سے 20 لاکھ برس پہلے ہو سکتا ہے کہ آپ کا واسطہ شناسا انسانی کردار سے پڑ جائے :آپ دیکھیں گے کہ  متفکر مائیں اپنے بچوں کو گود میں لئے ہوئے ان کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں جبکہ  نوعمر بچوں کو کیچڑ میں کھیلتے ہوئے مصروف پائیں گے، ہوسکتا ہے کہ آپ کا واسطہ سماج کے آمروں کے خلاف متلون مزاج نوجوانوں کے شور و غل اور سکون کے متمنی بزرگوں سے بھی پڑ جائے؛ اس کے علاوہ آپ کو مقامی خوبصورتی کو متاثر کرنے کی کوششوں میں جتے ہوئے چوڑے سینے والے مردوں کی عاشق مزاجی اور ان سب کھیل تماشوں سے آشنا دانا بوڑھی عورتوں کو بھی دیکھنا پڑے۔ یہ قدیمی انسان محبت، کھیل، قریبی دوستیاں اور رتبے اور طاقت کے لئے مقابلہ کرتے تھے - تاہم ایسا کرنے سے یہ اشرف المخلوقات نہیں بن سکتے تھے کیونکہ ایسا تو چمپانزی، بندر اور ہاتھی بھی کرتے ہیں۔ ان میں خاص الگ سے کوئی بھی چیز نہیں تھی۔ 

    کوئی بھی خاص طور پر انسان خود سے یہ نہیں سوچ سکتے تھے کہ ان کی نسل ایک دن چاند پر جائے گی، ایٹم (جوہر) کی توانائی کو حاصل کرنے کے لئے اس کو توڑ ڈالے گی، جینیاتی رموز کو جان لے گی اور تاریخ کی کتاب لکھے گی۔ قبل از تاریخ انسانوں کے بارے میں جاننے کی سب سے اہم چیز یہ ہے کہ وہ کوئی اشرف المخلوقات نہیں تھے بلکہ ایک کم وقعت جانور تھے جو ماحول پر اتنا ہی اثر انداز ہوتے تھے جتنا کہ گوریلا، جگنو یا جیلی فش۔ 

    ماہرین حیاتیات نے جانداروں کو انواع میں تقسیم کیا ہوا ہے۔ جاندار اس جیسی نوع سے اسی وقت تعلق رکھتے ہوئے سمجھے جاتے ہیں جب وہ ایک دوسرے سے صحبت کر سکیں اور بار آور نسل کو پیدا کر سکیں گھوڑے اور گدھے کے مشترک اجداد ہیں اور ان میں کافی طبیعی خصلتیں مشترک ہیں۔ تاہم وہ ایک دوسرے میں بہت ہی کم جنسی دلچسپی رکھتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے سے ہم صحبت اس وقت ہوں گے جب ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی - تاہم ان کی نسل جو خچر کہلاتی ہے وہ بانجھ ہو گی۔ اس طرح سے گدھے کے ڈی این اے میں ہونے والا بدلاؤ کبھی بھی گھوڑوں تک یا بالعکس نہیں پہنچے گا۔ نتیجتاً جانداروں کی دو اقسام دو مختلف نوع سمجھی جاتی ہیں جن کے الگ ارتقائی راستے ہوں گے۔ اس کے برعکس، ایک بلڈاگ اور ایک اسپنیل بہت الگ نظر آ سکتے ہیں تاہم وہ ایک ہی نوع کے اراکین ہیں اور مشترکہ ڈی این اے کا اشتراک کرتے ہیں۔ وہ خوشی سے ہم صحبت ہوتے ہیں اور ان کے پلے دوسرے کتوں کے ساتھ بڑے ہو کر مزید پلے پیدا کر سکتے ہیں۔ 

    وہ انواع جو ایک مشترکہ جد سے ارتقاء پذیر ہوئی ہیں ان کو 'جنس'(جمع اجناس ہے ) کے تحت مجتمع کیا جاتا ہے۔ شیر، چیتے، تیندوے اور چغور اجناس پینتھرا کے اندر مختلف انواع ہیں۔ ماہرین حیاتیات جانداروں کو دو حرفی لاطینی نام دیتے ہیں جو جنس کے بعد انواع سے شروع ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر شیر پینتھرا لیو پینتھرا جنس کی اسد انواع کہلاتے ہیں۔ قیاساً اس کتاب کو پڑھنے والا ہر شخص ہومو سیپئین ہے - جنس ہومو (انسان) اور نوع (دانش مند)۔ 

    اس کے برعکس اجناس کی خاندانوں میں جماعت بندی کی جاتی ہے جیسا کہ بلیاں (شیر، چیتے، گھریلو بلیاں )، کتے (بھیڑیے، لومڑیاں اور گیڈر) اور ہاتھی (ہاتھی، میمتھ، مُمدندا )۔ خاندان کے تمام اراکین کا سلسلہ نسب بانی شاہ مادر یا رئیس قبیلہ تک جاتا ہے۔ مثال کے طور پر تمام بلیاں، چھوٹی گھریلو بلی سے لے کر سب سے ہیبت ناک شیر تک تمام کے تمام کا ایک مشترکہ جد ہے جو لگ بھگ 2 کروڑ 50 لاکھ برس پہلے روئے زمین پر رہتا تھا۔ 

    ہومو سیپئین بھی ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ فرسودہ حقیقت تاریک کا ایک سب سے زیادہ محفوظ راز ہے۔ ہومو سیپئین کافی عرصے سے اپنے آپ کو دوسرے جانداروں سے الگ اور برتر سمجھتے تھے۔ وہ اپنے آپ کو ایک محروم خاندان کا یتیم، بہن بھائیوں یا چچا زادوں سے محروم، اور سب سے زیادہ اہم بات کہ بغیر والدین کے سمجھتے تھے۔ لیکن صرف یہی بات نہیں ہے۔ چاہئے اچھا لگے یا برا ہم بڑے اور خاص طور پر شور شرابے والے خاندان کے رکن ہیں جو عظیم بوزنہ کہلاتے ہیں۔ ہمارے قریبی رشتہ داروں میں چمپانزی، گوریلے اور اورنگ-اٹانز شامل ہیں۔ چمپانزی قریب تر ہیں۔ صرف 60 لاکھ برس پہلے ایک اکلوتی مادہ بوزنہ کی دو بیٹیاں تھیں۔ ان میں سے ایک تمام چمپا نزئیوں کی ماں بن گئی جبکہ دوسری ہماری دادی۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: انسان - اشرف المخلوقات؟ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top