Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 28 اکتوبر، 2016

    عظیم سائنس دان اور ان کی ایجادات - الجزری


    الجزری (ء1136-ء1206)


    زیادہ تر لوگ قدیم مصری، چینی، ہندوستانی، یونانی اور رومی تہذیب کی زبردست سائنسی اور تیکنیکی ترقی سے واقف ہوں گے۔ تاہم، قرون وسطی کے دوران، اسلامی سلطنت نے سیکھنے اور جدت کی روح کو زندہ رکھا۔ ان کے عظیم ترین تیکنیکی فطین ترین شخصیات میں سے ایک میکانکی انجنیئر تھا جس کا نام الجزری تھا۔ 

    اوپر: متحدہ عرب امارت، دبئی کے مال ابن بطوطہ میں الجزری کی 'ہاتھی گھڑی' کی نقل۔ اس میں ہر آدھے گھنٹے میں، ہاتھی کی پیٹھ پر نشان پورا گولائی میں چکر پورا کرتا ہے، اور ہر گھنٹے کے اختتام پر، مہاوت (ہاتھی کو چلانے والا) ایک ڈھول بجاتا ہے اور جھانجھ کی آواز نکالتا ہے۔ 


    'بدیع الزمان ابو العز بن اسماعیل بن الرزاز الجزری' میسوپوٹیمیا کے ایک جزیرہ کہلانے والے علاقے میں پیدا ہوئے، جو اب جدید دور میں جنوبی ترکی کا حصہ ہے۔ الجزر اس اسلامی سنہری دور کے عروج میں زندہ تھے، جو اکثر 'اسلامی نشاۃ ثانیہ' کہلاتا ہے۔ ساتویں صدی میں اسلام کی نشر و اشاعت نے ایک بہترین ثقافت اور مستحکم سیاسی نظام کو جلا بخشی۔ 750 عیسوی تک، خلافت بہت بڑے علاقے - مغرب میں شمالی اسپین سے لے کر مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ تک، اور مشرق میں چین کی سرحدوں تک - کا احاطہ کرتی تھی ۔ اس پوری اسلامی سلطنت میں، سیکھنے پر کافی زیادہ زور ہوتا تھا؛ علماء اپنی تمام تر قابلیت کا استعمال کرکے ممکنہ تمام علوم کو پوری دنیا سے جمع کر کے ترجمہ کرتے اور پھر اس میں اپنی طرف سے اضافہ بھی کرتے تھے۔ نویں سے لے کر 12ویں صدی تک، خلافت دنیا کا اولین فکری مرکز تھی۔ 

    اسلامی دنیا کے استحکام اور سیکھنے کی لگن کی وجہ سے اسلامی سلطنت کو زبردست دولت حاصل ہوئی، اور طاقت ور خاندان سلاطین ہر علاقے پر حکمران ہوئے۔ جب ان کے والد 1174ء میں قصبہ دیار بکر میں بنی ارتق کے چیف انجنیئر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تو الجزری اپنے والد کی جگہ اسی عہدے پر ان کے قائم مقام بن گئے تھے۔ ہمیں جو الجزری کے بارے میں زیادہ تر معلوم ہے وہ اس کتاب کی بدولت ہے جو اس نے اپنی موت سے کچھ عرصے قبل ہی مکمل کی تھی۔ کتاب فیما رفعت الحیات ال ہنداسیہ (میکانکی آلات کے علم کی کتاب- Book of Knowledge of Mechanical Devices) اس دور میں تخلیق کی گئی انجینئرنگ ڈیزائن (صورت گری)کا لب لباب ہے۔ کتاب کے تعارف کے مطابق، ناصر الدین محمود ابن محمد، جو 1200ء اور 1222ء کے درمیان شاہی فرماں روا تھے، انہوں نے الجزری کو 1198ء میں کتاب لکھنے کا کام سونپا۔ الجزری کی کتب میں پیچیدہ گھڑیوں، اپنے نمونوں کو متواتر بدلنے والے فوارے، پانی کو کھینچنے کی مشین اور تفریح کے لئے کھلونوں سمیت 50 خوش سلیقہ آلات کی مفصل تفصیلات موجود ہیں۔ ہر آلے کی تفصیل کے ساتھ اس کا واضح خاکہ بھی موجود ہے جو وضاحت کرنے کی مدد کرتا ہے کہ اس آلے کو کس طرح سے یہ بنایا گیا اور کیسے یہ کام کرتا ہے۔ 
    اوپر: 11ویں صدی کے آس پاس شیشہ انبیق۔ 'انبیق' تقطیر( عمل کشید)، محلول کو صاف کرنے کے عمل کا ایک بنیادی آلہ ہوتا ہے۔ عمل کشید کے بانی اسلامی کیمیا دان تھے، جنہوں نے کافی تعاملیہ (پراسیسز) بنائے تھے جو بعد میں کیمیا کی سائنس کی ترقی کے لئے اہم جز بن گئے تھے۔

    انجینئرنگ

    اسلام کے فروغ نے سائنس، ریاضی، طب و فلسفہ میں زبردست ترقی دی۔ دوسری طرف انجینئرنگ - اگرچہ اس کی کافی عزت تھی اور موزونیت سے کام میں لائی بھی جا رہی تھی - زیادہ تراس تیکنیک کا تسلسل تھا جسے یونانیوں اور رومیوں نے قائم کیا تھا۔ یقینی طور پر کچھ قابل غور استثنات بھی تھیں، اور ان میں سے کچھ ایجادات الجزر کی شاندار کتاب میں پائی گئی ہیں۔ مثال کے طور پر، الجزری کا پانی یا گدھے سے چلنے والے آلات میں قوت کو منتقل کرنے والے چیزوں - گراریاں، بیرم اور چرخیاں - کا استعمال کیا گیا جو صدیوں سے زیر استعمال تھیں۔ تاہم اپنی ایک ایجاد میں، ایک دہرے کام کرنے والے پسٹن میں، اس نے پہلا معلومہ کرینک شافٹ - روٹری حرکت کو آگے پیچھے (یا اس کے برعکس) تبدیل کرنے کے آلے- کا حوالہ دیا ۔ اس نے کیم شافٹ -ایک گھومتے ہوئے سلنڈر جس میں سے میخیں نکلتی ہیں- کا بھی کافی استعمال کیا؛ اس نے اس کی بھی سب سے پہلے وضاحت کی۔ الجزر نے سب سے پہلے معلومہ امتزاجی تالا (کمبی نیشن لاک)اور پہلے معلومہ میکانکی طور پر پانی کو پہنچنے کا نظام بھی ایجاد کیا، جو 13ویں صدی میں دمشق میں لگایا گیا تھا، تاکہ شہر میں پھیلے ہوئے ہسپتالوں اور مساجد میں پانی کو مہیا کر سکیں۔ 

    اوپر: میکانکی آلات کے علم کی کتاب سے پانی کو کھینچنے والا پمپ۔ پانی کے پہیے سے چلنے والا پسٹن والو کو کھولتا اور بند کرتا ہے، دریا (نیلے رنگ ) سے پانی کھنچتا اور دو پائپوں کے ذریعہ دھکیلتا ہے، یہ دونوں پائپ آگے جا کر ایک پائپ میں ملتے ہیں (اوپر)۔ 

    اوپر: نشر زنی کرنے والے  نمونے کا آلہ جو الجزری کی 'میکانکی آلات کے علم کی کتاب' میں بیان کئے گئے ہیں۔ یہ خون نکالنے کے دوران ضائع ہونے خون کی مقدار کی پیمائش کرتا تھا۔ 


    اوپر: پمپ کا نمونہ جو 1976ء میں پورے برطانیہ میں  اسلام کے میلے کی  منعقد ہونے والی  نمائش 'اسلام میں سائنس اور ٹیکنالوجی' کا حصّہ تھی ۔اسے  سائنس عجائب گھر، لندن میں بنایا گیا تھا۔

    الجزری کے کئی کام چلاؤ خاص طور پر خود کار حرکی جانور یا انسان نما جسم خود بخود انتہائی نپی تلی منصوبہ بند(پروگرامڈ) سرگرمیاں اداکرتے تھے۔ مثال کے طور پر اس نے ایک ایسی کشتی کو بیان کیا جس میں چار خود کار انسان نما موسیقار تھے جو دعوتوں میں تفریح فراہم کرتے اور ایک خود کار حرکت کرنے والی انسان نما لڑکی تھی جو واش بیسن کو دوبارہ سے بھر دیتی تھی۔ الجزری کی گھڑیوں میں زیادہ تر خود کار نظام کی خاصیت تھی، جو اس سے پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ مفصل اور فطین تھیں۔ سب سے زیادہ متاثر کن ان کی 'قلعہ والی گھڑی' تھی۔ 3 میٹر (10 فیٹ) سے زیادہ اونچی، یہ سورج اور چاند کے مداروں سمیت بروجی (زوڈیاک)کے جھرمٹوں کو ظاہر کرتی تھی، اور ہر گھنٹہ پر دروازہ کھلتا تھا تاکہ کاغذ کی لگدی سے بنی ہوئی چیزوں کو دکھا سکے۔ یہ غیر معمولی آلہ اس طرح سے پروگرام کیا جا سکتا تھا کہ دن کی مختلف طوالت کو بھی زیر غور لا سکے۔ 



    اسلامی علماء کا اثر 

    اسلامی سنہری دور کے دوران اسلامی علماء کا اثر و رسوخ، علمی سرگرمی کا مرکز بغداد میں بیت الحکمت (جدید عراق میں) تھا۔ کتب خانہ اور دارالترجمہ دونوں ہونے کے ساتھ بیت الحکمت نہ صرف کتب اور یونان اور چین کے قدیم مفکرین کے تصورات کا مخزن تھا بلکہ عصر حاضر کے علماء کے لئے کسب کمال کو حاصل کرنے کے مرکز کے طور پر بھی کام کرتا تھا۔ 

    زیادہ تر حاصل کردہ علم کا ترجمہ اور اس میں اضافہ قرون وسطیٰ کے اسلامی علماء نے یورپ میں بارہویں اور تیرہویں صدی میں آگے بڑھایا۔ یورپی علماء کے ایک معنون وفد نے اسپین اور سسلی میں اس کام کو عیسائی حکومت کے زیر حکمرانی آنے کے بعد دیکھا۔ انہیں جو کچھ لاطینی میں ملا انہوں نے اس کا ترجمہ کیا، اور حاصل کردہ دستاویزات نے یورپ میں ہونے والی ابتدائی سائنسی اساس کی بنیاد ڈالی۔ 

    اسلامی سائنسدانوں، ریاضی دانوں، ماہرین فلکیات اور ڈاکٹروں کے کاموں میں جوہری نظریہ، بصریات، جراحی، کیمیا اور ریاضی کے شعبوں میں ہونے والی اہم پیش رفت موجود تھی۔ قرون وسطی کے یورپ کی یونیورسٹیوں میں باقی رہے ان خیالات نے سولہویں اور سترہویں صدی کے سائنسی انقلاب کی حوصلہ افزائی کی۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: عظیم سائنس دان اور ان کی ایجادات - الجزری Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top