Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    ہفتہ، 29 اکتوبر، 2016

    کیا وجہ ہے کہ خلائی جہاز کو خط استواء کے قریب سے چھوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے؟

    جب ممکن ہوتا ہے تو کیوں خلائی جہاز کو خط استواء کے قریب سے چھوڑا جاتا ہے؟

    جواب: رابرٹ فراسٹ

    کیونکہ زمین اپنے محور کے گرد گھومتی ہے، لہٰذا زمین پر ہر نقطہ اس کے محور کے گرد ایک دائروی راستے پر سفر کرتا ہے۔ ہر نقطہ اپنا راستہ مکمل کرنے میں 24 گھنٹے لیتا ہے۔ 

    ہم درج ذیل تصویر سے دیکھ سکتے ہیں کہ جب ہم شمالی قطب سے طول میں اترتے ہیں تو گھیر کے ہر نقطے کو تیز سے تیز سفر کرنا پڑتا ہے تاوقتیکہ ہم استواء پر پہنچ جائیں۔ 
    کیونکہ استواء پر نقطے کو 24 گھنٹے میں طویل فاصلہ طے کرنا ہوتا ہے، لہٰذا اس کو کافی تیز سمتی رفتار سے اس سفر کو پورا کرنا ہو گا۔ 

    خط استواء میں، سطح پر ایک نقطے کو مشرق میں 1037.56 میل فی گھنٹہ (1669.8 کلومیٹر/ فی گھنٹہ) کی رفتار سے سفر کرنا ہوتا ہے۔ وہاں لاؤنچ پیڈ پر رکھے ہوئے راکٹ کی بھی وہی رفتار ہو گی۔ لہٰذا اگر مقصد راکٹ کو مداری رفتار تک اسراع دینے کا ہے تو اگر ہم تیز رفتار سے شروع کریں تو اس سے ایندھن کی بچت ہو گی۔ 
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: کیا وجہ ہے کہ خلائی جہاز کو خط استواء کے قریب سے چھوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے؟ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top