Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    بدھ، 5 اکتوبر، 2016

    خلیے کی تقسیم

    بالواسطہ تقسیم (مائی ٹوسس )اور تخفیفی انقسام (میوسیس)کو اچھی طرح سے سمجھیں 


    پس منظر


    انسانی جسم کا آغاز صرف ایک خلیے سے ہوتا ہے، تاہم جب تک انسانی جسم مکمل ہوتا ہے، تب تک 370 کھرب مزید خلیات بن کر ہمارے جسم کو مکمل کر چکے ہوتے ہیں۔ ان خلیات میں سے ہر سیکنڈ کروڑوں مرتے جبکہ ان کی جگہ لینے کے لئے کروڑوں بنتے ہیں۔ جس عمل کے ذریعہ خلیات پیدا ہوتے ہیں وہ خلیات کی تقسیم کہلاتا ہے۔ اس عمل میں ایک خلیہ تقسیم ہو کر دو خلیات بناتا ہے ، وہ دو خلیات تقسیم ہو کر چار خلیات کو بناتے ہیں، یہ چار خلیات تقسیم ہو کر آٹھ خلیات کو بناتے ہیں، اور یوں یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہتا ہے۔ اس سارے عمل کا آغاز ڈی این اے کی جینیاتی رمز (جینیٹک کوڈ )کی نقل سے ہوتا ہے۔ 

    مختصراً 


    خلیات کی تقسیم کی دو اقسام ہوتی ہیں : بالواسطہ تقسیم (مائی ٹوسس) اور تخفیفی انقسام (میوسیس)۔ وہ واحد ابتدائی خلیہ جس سے شروعات ہوتی ہے اس میں لونیہ (کروموسوم )کے 23 جوڑے ہوتے ہیں، ماں اور باپ دونوں میں سے ایک ایک جوڑا۔ یہ جوڑے ڈی این اے سے مل کر بنتے ہیں، جس میں جینیاتی ہدایات ذخیرہ ہوتی ہیں۔ ہر مرتبہ جب خلیہ تقسیم ہونا چاہتا ہے، تو یہ جینیاتی رمز کو بھی نقل کرتا ہے، اور دونوں قسم کے خلیے کی تقسیم ایک ہی مرحلے سے شروع ہوتی ہے۔ ہر لونیہ (کروموسوم )کے ڈی این اے کا واحد سالمہ (مالیکیول)دہرا بن کر لگ بھگ مکمل نقل بناتا ہے۔ اگر خلیات نشو و نما اور مرمت کے لئے استعمال ہونے ہوتے ہیں، تب انہیں ہدایات کے مکمل جوڑے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہر نیا دختر خلیہ (ڈاٹر سیل ) 23 مکمل جوڑے حاصل کرتا ہے۔ اس کو بالواسطہ تقسیم کہتے ہے۔ تاہم اگر خلیات کو نطفہ (اسپرم)یا بیضہ (ایگ) بنانا ہوتا ہے، تب ان کو صرف ایک جوڑے کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہٰذا جب نطفہ بیضے کو بار آور کرتا ہے، حاصل شدہ جنین میں چار کے بجائے دو مکمل جوڑے ہوتے ہیں۔ اس کو تخفیفی انقسام کہتے ہیں۔ 

    خلاصہ


    خلیہ کی تقسیم کی دو اقسام ہیں۔ بالواسطہ تقسیم میں، ہر دختر خلیہ دو مکمل لونیہ (کروموسوم)کے جوڑوں کو حاصل کرتا ہے، تاہم تخفیفی انقسام میں، ان میں سے ہر ایک صرف ایک ہی حاصل کرتا ہے۔ 

    خلیہ کی تقسیم میں ڈی این اے کی نقل بنتی ہے اور پھر اس کو دختر خلیات میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ 

    خلیات کی تقسیم کی نگرانی 


    خلیات کی تقسیم کو لامحالہ طور پر منضبط ہونا چاہئے، لہٰذا جب انسانی جسم مکمل صورت اختیار کرتا ہے تو نشو و نما رک جاتی ہے ، اور زخم بھر جانے کے بعد مرمت کا عمل ختم ہو جاتا ہے ۔ 

    2001ء میں، تین سائنس دانوں کو فعلیات (فزیولوجی )یا طب میں اس کام کے سلسلے میں نوبل انعام سے نوازا گیا جس میں انہوں نے خلیات کے چکر کے اسراروں سے پردہ اٹھایا تھا۔ پال نرس، ٹم ہنٹ، اورلیلانڈ ہارٹ ویل نے کچھ اہم سالمات سے پردہ اٹھایا جو تقسیم کے مختلف مراحل میں خلیات کی تقسیم کے ذمہ دار تھے۔ انہوں نے کیمیائی 'آغاز' کی کنجی کو آشکار کیا جو چکر کو شروع کرتی ہے، اور کچھ نگرانوں کو ڈھونڈا جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہر مرحلہ سلسلہ وار طور پر واقع ہو۔ ان افعال کی تفہیم کا سائنس و طب کے دیگر شعبہ جات میں کافی عمیق اثر پڑا تھا۔ 

    کیا آپ جانتے ہیں؟


    جس وقت تک آپ یہ جملہ پڑھ چکے ہوں گے، آپ کے 50 کروڑ خلیات مر کر خلیے کی ہونے والی تقسیم سے بدلے جا چکے ہوں گے!!!
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: خلیے کی تقسیم Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top