Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    بدھ، 11 مئی، 2016

    آئی او کی بیابانی سے ملئے

    مادام پیلے کا عطیہ – آئی او کی بیابانی سے ملئے – ذرا ہٹ کے 


    بحرالکاہل کے قدیمی آباد کاروں کی طرح جدید ڈیزائنر خلاء کی طویل سفر بلکہ دوسرے جہانوں کی آبادکاری کے لئے اسی طرح کی فہرست پیش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر فور فرنٹیئرز کارپوریشن بانسوں کو تیز رفتار بڑھوتری اور مستقبل کی سبز خانے کے مضبوط مادّے کے طور پر پیش کرتی ہے۔ ریشے دار مادّے کو تعمیرات کے علاوہ آکسیجن کو تیز رفتاری سے بنانے میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ سدابہار درخت، ہوائی کی ایک اور اختراع، مقوی پھلوں کو بڑی تعداد میں پیدا کر سکتے ہیں۔ ان درختوں کا اصل فائدہ یہ ہے کہ یہ پورے سال پھل دیتے ہیں لہٰذا ان کو موسمی اثرات زیادہ نقصان نہیں پہنچاتے۔



    خاکہ 9.2 سدابہار پھل موسمی تبدیلی کو خاطر میں نہیں لاتے۔

    ہوائی کے بَحرُالجَزائر کے اطراف میں موجود گہرے سمندر یوروپا اور گینی میڈ کے آگے بلکہ شاید انسیلیڈس کے آگے بھی بونے ہیں، تاہم ایک کھلے ہوئے جہاز کے مسافر کے لئے گہرائی تمام تر باتوں کے باوجود قابل احترام ہوتی ہے۔ جزیروں کے لوگ سمندر کے ساتھ رہتے ہیں، اس کے مزاج اور طبیعت کو جانتے ہیں، اور بہت اچھی طرح سے خونخوار جانداروں، دغا باز روں اور تلے میں موجود دوسرے خطرات کو پہچانتے ہیں۔ تاہیتی، فجی ، سموا اور مارکیزی سے کشتیوں نے ہزار ہا میل کا سفر طے کیا ہے۔

    عظیم متلاشی کپتان جیمز کک نے مشاہدہ کیا،" کس طرح سے پتھر کے دور کے لوگوں نے بغیر آلات اور نقشوں کے زمین کا ایک تہائی حصّہ کھوج کر سفر کیا؟" اس کا کچھ جواب یہ ہے کہ ان کو اس کی ضرورت نہیں تھی۔ سچ، قدیمی مسافر اکثر ستاروں کے نقشوں کو ستلی اور سونٹے سے بنا لیتے تھے، تاہم ان کے پاس دوسری تیکنیک بھی تھیں۔ وہ لہروں اور موجوں کے پھیلنے کو دیکھتے تھے تاکہ دور دراز ساحل کے غماز اشاروں کو سمجھ جائیں۔ وہ جھالروں کی طرح کے بادلوں کے ڈھیر کو دیکھتے جو جزیرے کے اوپر جمع ہوتے اور وہ ان بادلوں کی جڑوں میں منعکس ہوتی ہوئی جنگل کی ہری تمازت پر اور مرجانی چٹانوں پر نظر رکھتے تھے۔ 

    نسل در نسل انہوں نے باد صبا کے آنے اور جانے اور کب ان کی سمت تبدیل ہوتی ہے اور طوفان آتے ہیں کے علم کو آگے بڑھایا۔ جن لوگوں نے ہمت کرکے انجان جگہوں کا سفر کیا وہ بھی ستاروں، سورج اور چاند کا موسم کے لحاظ سے نسبتی محل وقوع یاد کرتے تھے۔ یہاں تک کہ پرندے بھی ان کی مدد کرتے تھے؛ ہجرت کرتے ہوئے جھنڈ عالمگیر سمت کی طرف اشارہ کرتے تھے اور ساحلی پرندے صبح کے وقت سمندر میں جاتے تھے جبکہ رات کے وقت واپس اپنی جگہ پر پہنچتے تھے۔ ان کا سفر بھی ساحل کی طرف اشارہ کرتا تھا۔



    خاکہ 9.3 ہوکیولہ ، قدیم پولی نیشیائی دری کھلے مٹر کے چھلکے جیسی ڈونگی کا جدید نمونہ۔ اس طرح کی کشتیاں پوری جنوبی بحرالکاہل کے علاقے میں ایک ہزار برس کے دور میں پھیل گئی تھیں۔



    "ہوائی کے لوگوں کے پاس رسم الخط نہیں تھا بحرالکاہل میں کاغذ تھا ہی نہیں جس پر لکھا جاتا،" جون لومبرگ کہتے ہیں، "لہٰذا بحرالکاہل کے علاقے میں کوئی لکھی ہوئی زبان نہیں تھی۔" وہ مزید فرماتے ہیں:

    لیکن آپ اپنے جسم پر لکھ سکتے ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ انہوں نے جسم کو گود کر نقش بنانے شروع کئے۔ لفظ ٹیٹو تاہیتی ہے۔ اور یہی وجہ تھی کہ ان کے پاس سنگی نقش بھی تھے۔ نقشے عملی طور پر کارآمد نہیں تھے، لہٰذا نقشوں کے بجائے ان کے پاس گیت تھے۔ گیت زندگی کے تمام شعبوں کے لئے تھے۔ ان کے موت کے گیت، پیدائش کے گیت، شادی کے گیت اور اسی طرح ہر چیز کے گیت تھے۔ تاہم ان کے پاس بحری سفر کے لئے بھی گیت تھے جو کہتے تھے :' اگر آپ ساموا سے گوام کی طرف جانا چاہتے ہیں، تو جب آپ سفر شروع کریں تو یہ وہ ستارے ہیں جن کی جانب آپ کو سفر کرنا ہے۔' یہ طلوع و غروب ہوتے ہوئے ستارے بحری راستوں کے لئے سب سے زیادہ کارآمد ہیں۔ ہماری طرح ان کے لئے بھی گیت یا گانا یاد رکھنا آسان ہوتا تھا۔ وہ ان گیتوں کو یاد کرتے اور اپنے علم کو دوسری نسل تک آگے بڑھاتے تھے۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: آئی او کی بیابانی سے ملئے Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top