Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 10 مئی، 2016

    جسم کے بیکار حصّے

    آخر کیوں انسانوں اور کچھ دوسرے جانوروں نے ان اعضاء کا استعمال کرنا چھوڑ دیا جو کبھی ان کی بقاء کے لئے انتہائی اہم تھے ؟


    چارلس ڈارون تاریخ کے سب سے زیادہ مشہور نیچرلسٹ میں سے ایک ہے۔ 19 ویں صدی میں رہنے والا یہ شخص اپنے نظریہ ارتقاء کی وجہ سے مشہور ہوا۔ نطفے پر کئے جانے والے انواع کے ماخذ کے کام میں اس نے وضاحت کی کہ کس طرح ایک جیسے جانور بجائے بالکل ہی ایک دوسرے سے الگ ہونے کے ایک جیسا مشترکہ اجداد رکھتے ہیں۔ جب بعد کی نسلیں پیدا ہوتی ہیں تو خصلتیں اور خصوصیات جو انواع کے زندہ رہنے کے لئے فائدہ مند نہیں ہوتیں وہ ختم ہو جاتی ہیں۔ مختصراً یہی نظریہ ارتقاء ہے۔ 

    نتیجتاً جسم میں باقی رہ جانے والے کچھ عضو اور خصلتیں اپنا فعل کھو دیتی ہیں اور مزید استعمال میں نہیں رہتیں۔ اس بات کا اطلاق جتنا دوسری مخلوقات پر ہوتا ہے اتنا ہی انسانوں پر بھی ہوتا ہے ؛ ہمارے کچھ طبیعی اور برتاؤ کے ردعمل جو دوسرے کچھ جانداروں میں تو اب بھی فعال ہیں تاہم ایسا نہیں لگتا کہ ان کا ہمیں اب کوئی فائدہ ہے۔ یہ ارتقائی باقیات جو اب کسی مقصد کی نہیں ہیں یادگاری اعضاء کہلاتی ہیں ۔ 

    ارتقاء نے کچھ موجودہ خصوصیات کو اس طرح ڈھال دیا ہے کہ وہ ہماری اس نئے طریقے سے مدد کرتی ہیں جس کو اکزاپیٹیشن کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر پرندوں کے پر نہ صرف ان کو اڑنے میں مدد دیتے ہیں بلکہ انہیں گرم بھی رکھتے ہیں۔ افعال میں ایسی تبدیلیوں کے وقوع پذیر ہونے میں ہزار ہا برس کا عرصہ لگتا ہے اور کچھ صورتوں میں ان کا اصل کردار بالاخر نئی آنے والی نسلوں میں سے بالکل ختم ہی ہو جاتا ہے۔

    آئیے دیکھتے ہیں انسانوں میں ارتقاء کی کون سی پانچ اہم یادگاری عضو اب تک موجود ہیں:

    1۔ زائدہ دودیہ (اپینڈکس)


    یادگاری اعضاء میں سب سے بہترین عضو ہے، جانوروں میں اپینڈکس( زائدہ دودیہ) گھاس میں پائے جانے والے سیلولوز کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے تاہم انسانوں میں اس کا ابھی تک کوئی واضح مقصد نہیں ہے۔ 

    2۔ دم کی ہڈی 

    آپ کی ریڑھ کی ہڈی کے نیچے سخت ہڈی، دمچی، ہمارےارتقائی اجداد کے دم کی باقیات ہے۔ اس کا انسانوں میں کوئی کام نہیں ہے تاہم اگر آپ اوپر سے گریں تو یہ ٹوٹ سکتی ہے۔ 

    3۔ رونگٹوں کا کھڑے ہونا 

    جانور جسم کے بالوں کا استعمال سردی سے بچنے کے لئے کرتے ہیں جس میں وہ بالوں کی گرم تہ کو جسم کے گرد لپیٹ لیتے ہیں۔ ان میں سے ہر بال خود سے اس وقت کھڑا ہو سکتا ہے جب اس کا اپنا ننھا پٹھا سکڑے تاہم کیونکہ انسانوں نے اپنے جسم کے زیادہ تر بال ضائع کر دیئے ہیں لہٰذا سردی سے بچنے کے لئے ایک جرسی ہی زیادہ موثر رہے گی۔ 

    4۔ پلیکا سیمیلونارس 

    آپ کی آنکھ کے کونے میں پائی جانے والی سرخ سلوٹ اندرونی پپوٹے کے لئے شفاف رہی تھی جو اب بھی رینگنے والے جانوروں اور پرندوں دونوں میں موجود ہے۔ 

    5۔ عقل داڑھ 

    یہ دانت مسوڑھوں کے ہر کونے میں ہمارے لڑکپن کے اخیر میں نمودار ہوتا ہے۔ ہمارے اجداد اس کو پودوں کے کثیف حصّوں کو چبانے کے لئے استعمال کرتے تھے تاہم ان کا آج کوئی کام نہیں ہے۔ بلکہ حقیقت میں تو یہ کافی درد پیدا کرتے ہیں لہٰذا اکثر ان کو نکال دیا جاتا ہے۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: جسم کے بیکار حصّے Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top