Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 3 مئی، 2016

    جوہری بم


    بدقسمتی سے ان نازک تناقضات پر ہونے والی بحث ہٹلر کے ١٩٣٣ء کے بعد سے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ اور جوہری بم بنانے کی جلدی کی وجہ سے منقطع ہو گئی۔ کافی برسوں سے یہ بات معلوم تھی کہ آئن سٹائن کی شہرہ آفاق مساوات E=mc^2 کی کلیے کے مطابق جوہر میں زبردست مقدار میں توانائی مقید ہے۔ لیکن زیادہ تر طبیعیات دان اس توانائی کو قابو کرنے کے لئے کچھ زیادہ پرامید نہیں تھے۔ یہاں تک کہ جوہر کے مرکزے کو دریافت کرنے والا ارنسٹ ردر فورڈ بھی کہہ اٹھا، " وہ توانائی جو جوہر کو توڑ کر حاصل کی جائے وہ بہت ہی بری توانائی کی قسم ہے۔ کوئی بھی شخص جو طاقت کا منبع ان جوہروں کو توانائی میں منتقل کرنے کا سوچ رہا ہے وہ چاند کی روشنی کی بات کر رہا ہے۔"

    ١٩٣٩ء میں بوہر نے ایک ثمر آور دورہ امریکہ کا کیا جہاں پر وہ نیویارک میں اپنے شاگرد وہیلر سے ملنے آیا تھا۔ اس کے پاس ایک منحوس خبر تھی، اوٹو ہان اور لز میٹنر نے حال ہی میں اس بات کو ثابت کیا تھا کہ یورینیم کے مرکزے کو دو حصّوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں توانائی نکلتی ہے اور اس عمل کو عمل انشقاق کہتے ہیں۔ بوہر اور وہیلر نے جوہری عمل انشقاق پر کوانٹم حرکیات میں کام کرنا شروع کیا ۔ کیونکہ کوانٹم کے نظریئے میں ہر چیز امکان و اتفاق کا نام ہے، لہٰذا انہوں نے اس امکان کا اندازہ لگایا کہ اگر ایک نیوٹران یورینیم کے مرکزے سے نکل کر الگ ہو جائے، جس کے نتیجے میں دو یا زیادہ نیوٹران کو خارج کرے جو مزید یورینیم کے مرکزے میں انشقاق کا عمل دہرائے ، جو مزید نیوٹران کو چھوڑیں گے اور اس طرح سے سلسلہ چلتا چلا جائے گا، اور ایک ایسا زنجیری عمل شروع ہو جائے گا جو ایک جدید شہر کو کھنڈر میں تبدیل کر دے گا۔ (کوانٹم کی طبیعیات میں آپ کو کبھی نہیں معلوم ہو سکتا کہ کوئی مخصوص نیوٹران یورینیم کے جوہر میں انشقاق کا عمل شروع کر سکتا ہے۔ لیکن آپ ناقابل تصوّر طور پر درستگی کے ساتھ اس امکان کا حساب لگا سکتے ہیں کہ ارب ہا یورینیم کے جوہر بم میں انشقاق کا عمل شروع کر سکتے ہیں۔ یہی کوانٹم طبیعیات کی طاقت ہے۔)

    ان کے کوانٹم کے حسابات اس بات کا عندیہ دے رہے تھے کہ ایک جوہری بم بنانا ممکن ہے۔ دو مہینے بعد، بوہر، یوجین ویگنر، لیو زیلارڈ اور وہیلر پرنسٹن میں واقع آئن سٹائن کے پرانے دفتر میں ملے تاکہ جوہری بم کے مستقبل کے حوالے سے گفت و شنید ہو سکے۔ بوہر سمجھتا تھا کہ قوم کے تمام ذرائع بم بنانے میں لگ جائیں گے۔ (چند برس بعد زیلارڈ نے آئن سٹائن کو اس بات کے لئے منایا کہ وہ ایک نتیجہ خیز خط صدر فرینکلن روزویلٹ کو لکھے اور اس سے جوہری بم بنانے کی درخواست کرے۔) اسی برس نازی بھی اس بات سے باخبر ہو گئے تھے کہ یورینیم کے جوہر سے نکلنے والی تباہ کن توانائی انھیں ایک ناقابل شکست ہتھیار دے سکتی ہے لہٰذا انہوں نے بوہر کے ایک شاگرد ہائیزن برگ کو ہٹلر کے لئے ایک جوہری بم بنانے کا حکم دیا۔ زندہ بلیوں کو تلاش کے امکانات پر ہونے والی بحث جلد ہی یورینیم کے انشقاق پر منتقل ہو گئی۔ ١٩٤١ء میں جب نازیوں کو یورپ کے زیادہ تر حصّوں پر قبضہ ہو گیا تھا تو ہائیزن برگ نے ایک خفیہ دورہ اپنے پرانے استاد بوہر سے ملنے کے لئےکوپن ہیگن میں کیا۔ ملاقات کی درست جزئیات اب بھی اسرار کے پردے میں لپٹی ہوئی ہیں، اور اس کے متعلق ایوارڈ جیتنے والے ڈرامے بھی لکھے جا چکے ہیں جس میں تاریخ دان اب بھی اس بارے میں بحث میں الجھے ہوئے ہیں کہ اس ملاقات میں ہوا کیا تھا۔ کیا ہائیزن برگ نے نازیوں کے جوہری بم کو بنانے کے منصوبے کو خراب کرنے کی کوشش کی تھی ؟ یا اس نے بوہر کو نازی بم بنانے کے لئے اپنے ساتھ ملانے کی بات کی تھی؟ چھ عشروں بعد ٢٠٠٢ء میں ہائیزن برگ کی نیت سے متعلق کافی سارے اسراروں سے پردہ اٹھ گیا، جب بوہر کے خاندان نے ایک اس خط کو دکھایا جو بوہر نے ١٩٥٠ء میں ہائیزن برگ کو لکھا تھا لیکن اس کو کبھی ارسال نہیں کیا۔ اس خط میں بوہر یاد کرتا ہے کہ ہائیزن برگ نے ملاقات میں کہا تھا کہ نازیوں کی فتح ناگزیر ہے۔ کیونکہ نازیوں کی جگرناتھ کو کوئی نہیں روک سکتا لہٰذا یہ کافی معقول بات ہو گی کہ اگر بوہر نازیوں کے لئے کام کرے۔ بوہر اس بات سے اس قدر دہشت زدہ ہوا کہ اس کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی پھیل گئی اور اس کا قلب لرز اٹھا۔ لرزتے ہوئے اس نے اپنے کوانٹم نظریئے پر ہونے والے کام کو نازیوں کو دینے سے انکار کر دیا۔ کیونکہ ڈنمارک نازیوں کے قبضے میں تھا، لہٰذا بوہر نے ہوائی جہاز کے ذریعہ ایک خفیہ فرار کا منصوبہ بنایا۔ اپنے اس سفر میں آزادی حاصل کرنے کے لئے اس کے پاس آکسیجن ختم ہو گئی تھی اور اس کا دم گھٹتے گھٹتے بچا ۔ 

    اسی دوران کولمبیا یونیورسٹی میں اینریکو فرمی نے ثابت کیا کہ زنجیری تعامل ہونا قابل عمل ہے۔ اس نتیجے پر پہنچنے کے بعد اس نے نیویارک شہر کو نظر بھر کر دیکھا اور سمجھ گیا کہ ایک اکلوتا بم ہر پس منظر میں نظر آنے والی چیز کو تہس نہس کر سکتا ہے۔ وہیلر نے اندازہ لگا لیا تھا کہ بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے ، لہٰذا اس نے خود سے پرنسٹن کو چھوڑ کر فرمی کے ساتھ مل کر یونیورسٹی آف شکاگو میں زیر زمین سٹگ فیلڈ میں کام کرنا شروع کر دیا جہاں دونوں نے مل کر پہلا نیوکلیائی ری ایکٹر بنایا جس نے باضابطہ طور پر نیوکلیائی دور کا آغاز کیا۔

    اگلی دہائی میں، وہیلر نے جوہری جنگی ہتھیاروں میں ہونے والی کچھ تاریخی پیش رفت کو اپنی آنکھوں سے ہوتا ہوا دیکھا۔ جنگ کے دوران، اس نے ریاست واشنگٹن میں واقع جسیم ہنفورڈ نیوکلیائی جگہ کو محفوظ بنانے کے لئے نگرانی بھی کی ، یہاں پر خام پلوٹونیم کو بنایا جاتا تھا جو بم کو بنانے میں استعمال ہوتا تھا اس بم کو جس نے ناگاساکی کو تباہ و برباد کر دیا تھا۔ چند برسوں بعد اس نے ہائیڈروجن بم پر کام شروع کیا، اور پہلے ہائیڈروجن بم کو پھٹتے ہوئے اور تباہی پھیلاتے ہوئے ١٩٥٢ء میں دیکھا جب سورج کا ایک ٹکڑا بحرالکاہل کے ایک جزیرے پر چھوڑا گیا ۔ ایک عشرے تک دنیا کی تاریخ کے ہر اوّل دستے میں رہنے کے بعد وہ بالآخر اپنے پہلے پیار کی طرف آہی گیا یعنی کوانٹم نظریئے کے اسرار۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: جوہری بم Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top