Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    پیر، 30 مئی، 2016

    اضافی خلاء کے مسائل


    لیکن اگر اضافی خلاء صرف خالص ریاضی کے علاوہ قدرتی طور پر بھی وجود رکھتی ہیں تو اسٹرنگ نظریاتیوں کو اسی مسئلے کا سامنا کرنا ہوگا جس نے تھیوڈر کلازا اور فیلکس کلین کو ١٩٢١ء میں پریشان کیا تھا جب انہوں نے پہلے پہل اضافی جہتوں کے نظریہ کو پیش کیا تھا یعنی کہ یہ اضافی جہتیں ہیں کہاں پر ؟

    کچھ عرصے پہلے تک ایک گمنام ریاضی دان کلازا نے آئن سٹائن کو ایک خط لکھا جس میں اس نے آئن سٹائن کی مساوات کو پانچ جہتوں میں پیش کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ (ایک جہت وقت کی تھی اور چار جہتیں خلاء کی تھیں)ریاضیاتی طور پر یہ کوئی مسئلہ نہیں تھا، کیونکہ آئن سٹائن کی مساوات کو کسی بھی جہت میں لکھا جا سکتا ہے۔ لیکن خط میں ایک چونکا دینے والے مشاہدہ بھی موجود تھا۔ اگر کوئی ہاتھ سے چوتھی جہت کو الگ کر دے جو پانچویں جہت کی مساوات میں ہی ملفوف ہے، تو جادوئی طور پر آپ کو میکسویل کا روشنی کا نظریہ حاصل ہو جائے گا! بالفاظ دیگر میکسویل کا برقی مقناطیسیت کا نظریہ آئن سٹائن کی قوّت ثقل کی مساوات سے اس وقت نکل آتا ہے جب ہم اس میں صرف پانچویں جہت کا اضافہ کریں۔ ہرچند کہ ہم پانچویں جہت کو نہیں دیکھ سکتے، پانچویں جہت سے لہریں پیدا ہو سکتی ہیں ، جو روشنی کی موجوں کے مماثل ہوں گی! یہ ایک قابل اطمینان نتیجہ تھا، کیونکہ پچھلے ١٥٠ برس سے طبیعیات دانوں کی مختلف نسلیں میکسویل کی مشکل مساوات کو ازبر کر چکیں تھیں۔ اب یہ پیچیدہ مساوات بغیر مشقت کے سادے طور سے ایک تھرتھراہٹ کی صورت میں نمودار ہوئی تھی جس کو پانچویں جہت میں ڈھونڈا جا سکتا تھا۔

    تصور کریں کہ ایک مچھلی ایک گدلے تالاب میں کنول کے پھول کے نیچے تیر رہی ہے اور خیال کرتی ہے کہ اس کی "کائنات" صرف دو رخی ہے ۔ ہماری سہ رخی دنیا سے ہو سکتا ہے کہ ان کی شناسائی نہ ہو۔ لیکن ایک راستہ ایسا ہے جس کے ذریعہ وہ تیسری جہت کا اندازہ لگا سکتی ہیں۔ اگر بارش ہوتی ہے تو وہ واضح طور پر دیکھ سکیں گی کہ لہریں تالاب کی سطح پر سفر کر رہی ہیں۔ اسی طرح سے، ہم بھی پانچویں جہت نہیں دیکھ سکتے لیکن اس پانچویں جہت میں موجود لہریں ہمیں روشنی کی صورت میں نظر آتی ہیں۔

    (کلازا کا نظریہ خوبصورت اور عمیق تھا جس نے تشاکل پر سے پردہ اٹھایا تھا۔ بعد میں یہ معلوم ہوا کہ اگر ہم آئن سٹائن کے پرانے نظرئیے میں مزید جہتیں شامل کر دیں اور ان کو مرتعش کریں تب یہ اضافی جہتی تھرتھراہٹ کمزور اور مضبوط نیوکلیائی قوّتوں میں پائے جانے والے ڈبلیو اور زی بوسون اور گلوآن کو پیدا کرتی ہیں! اگر کلازا کا بیان کردہ پروگرام ٹھیک ہے تو کائنات اس سے کہیں زیادہ سادہ ہے جتنا کہ ہم پہلے سمجھتے تھے۔ صرف اضافی جہتوں میں تھرتھراہٹ پیدا کریں اور ان میں سے زیادہ تر قوّتیں پیدا ہو جائیں گی جن کی کائنات پر حکمرانی ہے۔)

    ہرچند ان نتائج نے آئن سٹائن کو سکتے میں ڈال دیا تھا لیکن ان کا سچا ہونا ہی بہت اچھی بات تھی۔ برسوں پر محیط عرصے پر یہ بات سامنے آنے لگی کہ کلازا کا خیال بیکار تھا۔ سب سے پہلے تو نظریہ انتشار اور بے ضابطگیوں سے لبریز تھا جو ایک عام سی قوّت ثقل کا کوانٹم کا نظریہ تھا۔ دوسرے کافی پریشان کر دینے والی طبیعیاتی سوالات موجود تھے مثلاً ہم کیوں پانچویں جہت کو نہیں دیکھ سکتے؟ جب ہم آسمان میں تیر کو پھینکتے ہیں تو وہ ہمیں کسی اور جہت میں غائب ہوتا ہوا نہیں دکھائی دیتا۔ دھوئیں کا تصوّر کریں جو آہستگی کے ساتھ تمام ہوا میں سرایت کرتا ہے۔ کیونکہ ہوا کو ہم نے ابھی تک کسی اضافی جہت میں غائب ہوتے ہوئے نہیں دیکھا، لہٰذا طبیعیات دان سمجھ گئے کہ اگر اضافی جہتیں موجود بھی ہوئیں تو ان کو لازمی طور پر ایک جوہر سے بھی چھوٹا ہونا ہوگا۔ پچھلی صدی میں ، صوفی اور ریاضی دان اضافی جہتوں پر یقین رکھتے تھے لیکن طبیعیات دان اس سے سخت چڑتے تھے وجہ اس کی صاف ظاہر تھی کہ کسی نے بھی اضافی جہت کو نہیں دیکھا تھا۔

    نظریہ کو باقی رکھنے کے لئے طبیعیات دانوں نے اس بات کی تجویز دی کہ یہ اضافی جہتیں اتنی چھوٹی ہیں کہ ان کو قدرتی طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔ کیونکہ ہماری دنیا چار جہتی دنیا ہے لہٰذا اس کا مطلب ہوا کہ پانچویں جہت کو مڑ کر ایک ایسے دائرے میں موجود ہونے چاہئے جو جوہر سے بھی چھوٹی ہو اتنی چھوٹی کہ جس کو تجربے سے نہیں دیکھا جا سکے۔

    اسٹرنگ نظرئیے کو بھی اس مسئلے کا سامنا کرنا ہوگا۔ ہمیں ان غیر ضروری اضافی جہتوں کو چھوٹی گیند میں لپیٹنا ہوگا ( ایک ایسا عمل جس کو کسنا کہتے ہیں)۔ اسٹرنگ کے نظرئیے کے مطابق، کائنات اصل میں دس جہتی تھی، جہاں پر تمام قوّتیں ایک تار کے ذریعہ یکجا تھیں۔ بہرحال دس جہتی اضافی خلاء غیر پائیدار تھی اور دس میں سے چھ جہتیں ایک مہین گیند میں مڑنے لگیں نتیجتاً صرف چار جہتیں ہی باقی بچیں جو بگ بینگ میں باہر کی جانب پھیلیں۔ ہم ان جہتوں کو اس لئے نہیں دیکھ سکتے کہ یہ جوہر سے بھی چھوٹی ہیں لہٰذا کوئی بھی چیز ان کے اندر نہیں جاسکتی۔ (مثال کے طور پر ایک باغ کی نالی اور ایک نلکی فاصلہ سے دیکھنے پر صرف یک جہتی ہی دکھائی دیں گے جن کو ان کی لمبائی کے لحاظ سے بیان کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر کوئی ان کی قریب سے جانچ کرے گا تو اصل میں وہ دو جہتی سطح یہ سلنڈر کی طرح ہوں گی لیکن دوسری جہت مڑ کر ایسی ہو گئی ہو گی جس سے وہ دور دراز کے شاہد کو نظر نہیں آئے گی۔)
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: اضافی خلاء کے مسائل Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top