Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 2 ستمبر، 2016

    زمین سے سورج کا فاصلہ




    کائنات کے حجم کا اندازہ لگانے کے لئے پہلا قدم بعینہ وہی تیکنیک تھی جو نقشہ ساز زمین پر مقام اور فاصلوں کے لئے استعمال کرتے ہیں - یعنی کہ پیمائشِ مُثَلثی فلکیات دان عام طور پر اس تیکنیک کے لئے ایک دوسرا نام اختلافِ مرویت یا اختلاف زاویہ کا استعمال کرتے ہیں تاہم یہ ایک ہی چیز ہے اور آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح سے آپ صرف اپنی انگلیاں دیکھ کر اس کو استعمال کر سکتے ہیں۔

    اپنا بازو سیدھا کرکے ہاتھ کی ایک انگلی اٹھائیں اور اپنی ایک آنکھ بند کر لیں۔ اپنی انگلی کا مقام اپنے کمرے کی دیوار پر غور سے دیکھیں۔ اب وہ آنکھ بند کریں جو کھلی ہوئی تھی، اور وہ کھول لیں جو بند تھی۔ ایسا لگے گا کہ جیسے انگلی پس منظر کی دیوار کے لحاظ سے حرکت کر رہی ہے اور تھوڑی سی الگ جگہ پر چلی گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کی دونوں آنکھیں تھوڑی سی مختلف سمت سے دیکھتی ہیں۔ اب یہی چیز اپنی اس انگلی کی مدد سے کرنے کی کوشش کریں جو آپ کی ناک کے سامنے ہے۔ مقام میں تبدیلی - اختلاف زاویہ - بہت زیادہ واضح ہوگا۔ جسم جس قدر قریب ہوگا اتنا ہی زیادہ اس کا اختلاف زاویہ کا اثر ہوگا، لہٰذا اختلاف زاویہ کو ناپ کر یہ ممکن ہے کہ کسی جسم کا فاصلہ معلوم کیا جا سکے۔ اگر آپ کوئی دور کے جسم کا مشاہدہ دو مختلف چوڑے الگ مقامات سے کر رہے ہیں تو آپ اس اثر کا استعمال کرکے فاصلے کا تعین کر سکتے ہیں۔ یہی تیکنیک کسی پہاڑ یا پھر چاند یا نظام شمسی میں موجود سیاروں کے لئے استعمال ہو سکتی ہے - بشرطیکہ آپ کو دو مقامات کے درمیان کافی واضح دوری ملے جہاں سے آپ مشاہدہ کرکے اپنے مثلث کے لئے کافی بڑی بنیاد بنا سکیں۔ مثال کے طور پر چاند کے فاصلے کو معلوم کرنے کے لئے صرف یہ بات ضروری ہے کہ فلکیات دان دو وسیع الگ رصد گاہوں میں موجود ہوں اور ہر ایک چاند کا مقام اس کے پس منظر کے ستاروں کے مقابلے میں ایک ہی وقت میں ناپیں۔ جب وہ دونوں مشاہدات کے درمیان کا فاصلہ جان لیں (اور لازمی سے بات ہے کہ اس میں زمین کے خم کو بھی شامل کریں) وہ ان مشاہدات کا استعمال کرکے ایک تصوراتی مثلث چاند کے ساتھ اس کے اوپر بنا سکتے ہیں۔ اس کے بعد سادہ جیومیٹری ان کو بتا دے گی کہ مثلث کتنا لمبا ہے - اور چاند زمین سے کتنا دور ہے۔

    یہ تیکنیک چاند کے لئے بہت اچھی طرح سے کام اس لئے کرتی ہے کیونکہ وہ ہم سے بہت ہی قریب ہے یعنی صرف 400,000 کلومیٹر دور ہے۔ اختلاف زاویے کا اثر کافی قابل غور ہوتا ہے، ہرچند کہ اس سے بننے والا مثلث کافی لمبا اور پتلا ہوتا ہے تاہم زاویوں کو آسانی کے ساتھ ناپا جا سکتا ہے۔ چیزیں اس وقت تھوڑی اور پیچیدہ ہو جاتی ہیں جب فلکیات دان اسی تیکنیک کا استعمال کرتے ہوئے سیاروں کا فاصلہ ناپنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اختلاف زاویہ کا اثر بہت ہی کم ہوتا ہے چاہئے دونوں مشاہدہ کرنے والے لوگ ایک دوسرے سے زمین کے بالکل مخالف ہی کیوں نہ ہوں، اور وہ تصوراتی مثلث جو زمین کے ساتھ اپنی بنیاد کے ساتھ مریخ کے لئے بنایا جائے گا اس کا راس ناقابل تصور حد تک پتلا ہوگا۔ اس کے باوجود صحیح شرائط کے ساتھ مناسب زاویے کی پیمائش کی جا سکتی ہے اور فاصلوں کو بھی معلوم کیا جا سکتا ہے۔

    خاکہ 3.1 اختلاف زاویہ - دور دراز جسم کی بظاہر ہونے والی حرکت جو جسم کے مقام میں تبدیلی ہونے سے مشاہدہ کی جاتی ہے - اس کا استعمال نظام شمسی کے اندر فاصلوں کو ناپنے کے لئے کیا جا سکتا ہے۔

    سیاروں کے لئے اختلاف زاویہ کی پیمائش فلکیاتی دوربینوں کی ایجاد سے پہلے ممکن نہیں تھی، اور اس کے علاوہ بھی ان کے لئے ضروری تھی کہ کرے کے کونوں تک کا لمبا سفر کیا جائے تاکہ مثلث کے لئے کافی چوڑی بنیاد مل سکے۔ مریخ کی اختلاف زاویہ سے کی جانے والے سب سے پہلی کامیاب پیمائش کو فرانسیسی ٹیم نے 1671ء میں کیا۔ جین ریچر نے ایک ایسی مہم کی سربراہی کی جو فرانسیسی گیانا میں واقع فلفل دراز گئی، جبکہ اطالوی نژاد فرانسیسی گیووانی کیسینی نے پیرس میں مشاہدہ کیا۔ دونوں نے آسمان پر مریخ کے مقام کو پہلے سے طے کے ہوئے وقت کے مطابق درج کیا۔ جب ریچر کی مہم واپس گھر پہنچی تو انہوں نے مندرجات کا تقابل کیا اور مریخ کا فاصلہ اخذ کیا۔ اس اطلاع کے ساتھ لیس ہو کر وہ کیپلر کے قوانین کا استعمال کرکے مریخ کا سورج سے فاصلے کا بھی حساب لگا سکتے تھے اور زمین سے سورج کے فاصلے کا بھی۔ انہوں نے زمین و سورج کا فاصلہ 14,000,000 کلومیٹر (8 کروڑ 70 لاکھ میل کے برابر) صرف ایک کروڑ کلومیٹر جدید دور کی تیکنیک سے لگائے گئے حساب سے کم لگایا ۔تاہم کس طرح سے یہ طریقہ سترویں اور اٹھارویں صدی میں بہتر ہو سکتا تھا؟

    سینٹ ہیلینا پر اکیلے شب بیداری کے دوران، ہیلے کے پاس سوچنے کے لئے اور ستاروں کی فہرست سازی کرنے کے لئے بہت وقت تھا۔ اس نے عطارد کا سورج کو عبور کرنے کا مشاہدہ کیا - ایک بہت ہی نایاب واقعہ جب سیارہ سورج کے روشن چہرے کے سامنے سے آہستہ سے چھوٹی کالی قرص کی طرح سے گزرتا ہے۔ اور اس نے اندازہ لگا لیا کہ اس طرح کے عبور نظام شمسی کے نقشے بنانے میں راستہ فراہم کر سکتے ہیں۔ جب عطارد پہلی مرتبہ سورج کی قرص کو چھوتا ہے تو اختلاف زاویہ کے اثر کی وجہ سے اس فوری وقت کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ زمین پر کہاں سے اس عبور کو ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ ہیلے کے دور کے فلکیات دان جانتے تھے کہ زہرہ بھی سورج کو 1761ء میں عبور کرے گا - یہ تو عطارد کے عبور سے بھی نایاب واقعہ ہوتا ہے۔ ہیلے نے مفصل مندرج بنائے کہ کس طرح سے دنیا کے مختلف حصّوں میں مشاہدات کے بہترین استعمال کرکے سورج اور زہرہ کا فاصلہ نکالا جا سکتا ہے، اور اس نے اپنے ان مندرجات کو 1761ء میں شایع کیا۔ ہرچند کہ وہ اس عبور کے واقعہ کے وقوع پذیر ہونے سے انیس برس قبل ہی دار فانی سے کوچ کر گیا تھا، اس کا اثر اس ٹھوس کوشش کے لئے عامل تھا جس کی وجہ سے زہرہ کے اختلاف زاویہ کو ناپنے کا موقع ملا تھا۔ 1761ء میں باسٹھ مشاہداتی جگہوں سے اس کا جائزہ لیا جا رہا تھا، اور اسی طرح کی کوشش 1769ء میں دوسرے عبور کے درمیان بھی کی گئی تھی۔ جب تمام اعداد و شمار کا تجزیہ کرلیا گیا تو سورج سے زمین کے فاصلے کا حساب 15 کروڑ 30 لاکھ کلومیٹر نکلا، جدید پیمائش سے یہ فاصلہ 14 کروڑ 96 لاکھ کا ہے۔ آنے والی صدیوں میں پیمائش بہتر ہوتے ہوئے دور حاضر کی قدر کے برابر پہنچ گئی؛ تاہم جہاں تک ایک بڑی تصویر کا تعلق ہے، ہم کہہ سکتے ہیں کہ اٹھارویں صدی کے اختتام تک فلکیات دان نظام شمسی کے حجم کے بارے میں جان گئے تھے۔ انہوں نے سورج سے فاصلے کو ناپ لیا تھا۔ اور اس نے انہیں ایک عظیم نیا موقع دیا۔ ایک مرتبہ جب وہ زمین سے سورج کا فاصلہ معلوم کر لیتے، تو ان کے پاس ایک نئی بنیاد آ جاتی جس کو وہ پیمائش مثلثی اور اختلاف زاویہ کے لئے استعمال کر سکتے تھے۔ حقیقت میں پیمائش فلکیات کے لئے اس قدر اہم تھی کہ زمین سے سورج کا فاصلہ فلکیاتی اکائی یا AU کہلایا۔ بنیاد ی خط 15,000,000 کلومیٹر طویل کے ساتھ یہ ممکن تھا کہ ستاروں کے فاصلوں کا نقشہ بنایا جا سکے۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: زمین سے سورج کا فاصلہ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top