Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 27 ستمبر، 2016

    جماعت سوم کی تہذیب


    اس وقت جب سماج جماعت سوم کی تہذیب تک پہنچے گا تو شاید اس طلسماتی توانائی کے تصوّر کا آغاز ہونا شروع ہو چکا ہوگا جس سے زمان و مکان غیر پائیدار ہو سکتا ہے۔ ہم یاد دلاتے ہیں کہ پلانک توانائی وہ توانائی ہے جس پر کوانٹم کے اثرات کا غلبہ ہوتا ہے اور زمان و مکان "جھاگ" کی طرح بن جاتا ہے جس میں ننھے بلبلے اور ثقب کرم ہوتے ہیں۔ پلانک توانائی آج ہماری پہنچ سے کافی دور ہے تاہم اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہم توانائی کو تہذیب 0.7 کے نقطہ نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ اس وقت جب کوئی تہذیب جماعت سوم تک پہنچے گی تو تعریف کے لحاظ سے اس کے پاس جو توانائی تک کی رسائی ہوگی وہ آج زمین پر پائی جانے والی توانائی کے مقابلے میں 10 ارب گنا 10 ارب گنا (یا 10^20 ) زیادہ توانائی ہوگی۔

    یونیورسٹی کالج ان لندن کے ماہر فلکیات آئین کرافورڈ تہذیب سوم کے بارے میں لکھتے ہیں، " ایک مثالی بستی جو دس نوری برس تک ہو، ایک خلائی جہاز جس کی رفتار روشنی کی رفتار کا دس فیصد ہو اور بستی کو بسانے کے بعد 400 برس کا عرصہ اس کو کہیں اور منتقل ہو کر نئی بستی قائم کرنے کے لئے درکار ہو تو آباد کاری کی یہ لہر ایک برس میں اوسطاً 0.02 نوری برس سے اپنی سرحدوں میں اضافہ کرے گی۔ کیونکہ کہکشاں ایک لاکھ نوری برس پر پھیلی ہوئی ہے لہٰذا تمام کہکشاں میں بستی بسانے کے لئے صرف 50 لاکھ برس کا عرصہ درکار ہوگا۔ ہرچند یہ انسانی تصوّر کے حساب سے کافی لمبا عرصہ ہے تاہم یہ کہکشاں کی عمر کا صرف 0.05 فیصد ہے۔"

    سائنس دانوں نے کافی سنجیدہ کوششیں کی ہیں کہ وہ ہماری کہکشاں میں موجود جماعت سوم کی تہذیب کے ریڈیائی اخراج کے ثبوت حاصل کر لیں۔ دیوہیکل اریسبو ریڈیائی دوربین ، پورٹو ریکو میں واقع ہے اس نے کہکشاں کے کافی حصّے میں ہائیڈروجن گیس کے خط کے قریب 1.42گیگا ہرٹز پر ریڈیائی اخراج کی تلاش کی ہے۔ تاہم اسے کسی بھی قسم کا ثبوت کسی بھی قسم کی ریڈیائی اخراج کے بینڈ میں کسی بھی تہذیبی اشاروں کو 10^18 سے لے کر 10^30 واٹس توانائی کے درمیان نہیں ملا (یعنی جماعت اوّل دو سے جماعت دوم چار تک)۔ بہرحال اس سے یہ کہیں ثابت نہیں ہوتا کہ ٹیکنالوجی میں ہم سے آگے کوئی تہذیب موجود نہیں ہے، جماعت 0.8 سے لیکر جماعت اوّل ایک تک یا ہم سے کافی زیادہ ترقی یافتہ تہذیبوں کی طرح جیسے کہ جماعت دوم پانچ یا اس سے بھی آگے۔ اس سے یہ بھی ثابت نہیں ہوتا کہ دوسرے قسم کے ذرائع مواصلات کا کوئی وجود نہیں ہے۔ ایک جدید تہذیب اپنے اشارے ریڈیائی لہروں کے بجائے لیزر کا استعمال کرتے ہوئے بھیج سکتی ہے۔ اور اگر وہ ریڈیائی لہروں کا استعمال کرتی ہے تو ہو سکتا ہے کہ وہ 1.42تعدد ارتعاش کے علاوہ دوسرے تعدد ارتعاش کا استعمال کرتی ہو۔ مثال کے طور پر وہ اپنے اشارے مختلف تعدد ارتعاش پر پھیلا کر ان کو وصول کنندہ مقام پر دوبارہ جوڑتی ہوں۔ اس طرح سے ایک گزرتا ہوا ستارہ یا کونیاتی طوفان تمام پیغام میں داخل اندازی نہیں کرے گا۔ ایسا پھیلا ہوا اشارہ جو کوئی بھی سنے گا اس کو صرف شور ہی سنائی دے گا۔ (ہمارے اپنے برقی خط کئی حصّوں میں ٹوٹے ہوئے ہوتے ہیں جس کا ہر حصّہ ایک مختلف شہر سے گزر کر ہمارے پاس پہنچتا ہے جہاں ہمارا ذاتی کمپیوٹر اس کو دوبارہ سے جوڑتا ہے۔ اسی طرح سے جدید تہذیب فیصلہ کر سکتی ہے کہ اشاروں کو بھیجنے اور وصول کرنے کے لئے پیچیدہ طریقہ کار استعمال کیا جائے۔) 

    اگر جماعت سوم کی تہذیب کائنات میں موجود ہے تب ان کا سب سے زیادہ زور کہکشاؤں کے درمیان رابطوں کو قائم کرنے میں ہوگا۔ بلاشبہ اس کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ آیا وہ کسی طرح روشنی کی رفتار سے تیز چلنے والی ٹیکنالوجی جیسے کہ ثقب کرم کی حامل بن جائے ۔

    اگر ہم فرض کریں کہ ان کے پاس ایسا کچھ نہیں ہے تو ان کی نشوونما کافی حد تک رک جائے گی۔ طبیعیات دان فری مین ڈائیسن جین مارک لیوی لیبلونڈ کے کام سے اقتباس لے کر رائے قائم کرتے ہیں ایسا سماج شاید ایک "کیرول" کائنات میں رہے گا ۔ اس کا نام لوئس کیرول کے نام پر رکھا ہے۔ ماضی میں ڈائیسن لکھتے ہیں کہ انسانی سماج چھوٹے قبیلوں سے بنا ہے جہاں خلاء تو مطلق تھی تاہم وقت اضافی تھا ۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ مختلف قبیلوں کے درمیان رابطہ ناممکن تھا اور ہم صرف انسانی زندگی میں کچھ ہی فاصلہ طے کرنے کا جوکھم اٹھا سکتے تھے۔ ہر قبیلہ وسیع مطلق فاصلے کی وجہ سے ایک دوسرے سے الگ تھا۔ صنعتی انقلاب کے آنے کے بعد ہم نیوٹنی کائنات میں داخل ہو گئے جہاں زمان و مکان مطلق بن گئے اور ہمارے پاس جہاز اور پہیے آ گئے جنہوں نے بکھرے ہوئے قبائل کو اقوام کی صورت میں جوڑا۔

    بیسویں صدی میں ہم آئن سٹائن کی کائنات میں داخل ہوئے جہاں زمان و مکان دونوں اضافی ہیں، ہم نے یہاں ٹیلی گراف ، ٹیلی فون، ریڈیو، اور ٹی وی بنایا جس کا نتیجہ فوری ابلاغ کی صورت میں نکلا۔ ایک جماعت سوم کی تہذیب واپس کیرول کی کائنات میں کھو جائے گی جہاں خلاء کی بستیاں تو موجود ہوں گے تاہم وہ ایک دوسرے سے وسیع بین النجمی خلاء کی وجہ سے الگ ہوں گی، اور روشنی کی رفتار کی حد کی وجہ سے ایک دوسرے سے رابطہ قائم نہیں کر سکیں گی۔ کیرول کائنات کی اس طرح سے بکھرنے کی صورت سے بچنے کے لئے ایک جماعت سوم کی تہذیب کو ثقب کرم کو لامحالہ طور پر بنانا ہوگا جو ان کو روشنی کی رفتار سے تیز رابطوں کو ذیلی جوہری سطح پر کرنے کے قابل بنائے گا۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: جماعت سوم کی تہذیب Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top