Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    اتوار، 25 ستمبر، 2016

    کیا صرف دو افراد زمین کو دوبارہ سے آباد کرسکتے ہیں؟


    کیا صرف دو افراد زمین کو دوبارہ سے آباد کرسکتے ہیں؟ کیا یہ ممکن ہے؟


    جواب:جیڈ مک گو، سافٹ ویئر انجینئر، عصبی سائنس میں بی ایس 

    اس سوال کے جواب میں جتنے 'نہ' میں نے دیکھے ہیں ان کی بنیاد کافی غلط مفروضات پر ہے: (1) کافی نسلوں بعد داخلی تولید (inbreeding ) کچھ مضر رساں تغیر کو دکھائے گی اور تمام مستقبل کی نسلوں کو فنا کردے گی، (2) کسی بھی دو انسانوں کے درمیان میں اتنا جینیاتی تغیر نہیں ہوگا، اور (3) خطرات سے دوچار انسان بعینہ دوسرے خطرات سے دوچار جانوروں کی طرح ردعمل ظاہر کریں گے۔ مزید براں، جواب اس بات کا مانگا گیا تھا کہ کیا دوبارہ سے آبادی بڑھاتا ممکن ہے، یہ نہیں کہ آیا اس کا امکان ہے یا نہیں۔

    ان تمام اعتراضات کا جواب مندرجہ ذیل ہے:
    (1) پہلی نسل کے دوران (ابتدائی دو انسان)، یہاں تک کہ ایک سنگین اور مہلک تغیر (جیسے سسٹک فائبروسس) بھی 50 فیصد اولاد میں منتقل ہوجائے گا، اور جو اس کا شکار ہوں گے ان کے پاس اس وقت بھی اس بات کا اچھا موقع ہوگا کہ وہ بالغ ہونے تک زندہ رہیں (اور نسل کو آگے بڑھانے کے قابل ہوں)۔ جینیاتی تغیر کی کمی سے کہیں زیادہ بڑا خطرہ بچے کو پیدا کرتے وقت ماں کی موت کا ہے۔
    (2) یہ مسئلہ اس جینیاتی تغیر کے مسئلے کی طرف جاتا ہے۔ سچائی یہ ہے کہ کچھ داخلی تولید کا درجہ نسبتاً عام ہوگا، اور شاذ بہت نقصان دہ - درجہ بند جماع کے انسانوں میں ظہور کا مطلب ہوگا کہ ہم ایسے شریک سفر کی تلاش کرتے ہیں جو ہماری طرح جینیاتی طور پر ہوں۔ جی ہاں، ممکنہ طور پر وقت گزرنے کے ساتھ وہ داخلی تولید کا سامنا کریں گے، تاہم یہ ایک ایسی چیز ہے کہ پہلے ہی کئی الگ، دیہاتی آبادیوں نے اس کا سامنا کیا ہے، اور وہ ابھی تک تو فنا نہیں ہوئی ہیں۔ اگرچہ یہ بقاء کے کم امکان کا سبب ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کچھ نسلیں بقا سے الگ ہی ہوجائیں گی۔ انسان بڑی مقدار میں جینیاتی تغیر کو ضائع کردے گا، تاہم تغیر بتدریج آہستہ سے گزرتے وقت کے ساتھ بے ترتیب تغیر سے بہتر ہونا شروع ہوگا، جو قدرتی چناؤ کے ذریعہ مضر رساں جین کو ختم کرنے میں مدد دے گی۔ 
    (3) خطرے سے دوچار جانوریہ نہیں سمجھتے کہ وہ خطرات سے دوچار ہیں، لہٰذا ان کے حالات و واقعات کا استعمال اچھا تقابل نہیں ہے۔ وہ کسی بھی طرح سے واضح طور پر اپنا برتاؤ تبدیل نہیں کریں گے جو ان کی بقاء کے خطرے کو ٹال دے۔ انسان جو اس حقیقت سے واقف حال ہوں گے کہ نسل انسانی میں سے صرف وہ آخری باقی بچے ہیں اتنے ذہین ہوں گے کہ جتنی زیادہ نسل بڑھا سکیں بڑھائیں۔

    ہماری بہترین ممکنہ حالات کی نظریاتی دنیا میں ایک مخصوص زہریلی وباء پھوٹ پڑتی ہے جو تمام انسانوں کو سیارے سے ختم کردیتی ہے۔ دو خلانورد (ایک مرد، ایک عورت) جو خلاء میں کافی ماہ گزارنے کے بعد واپس آتے ہیں اور تو انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں کے علاوہ کوئی دوسرا انسان کرۂ ارض پر زندہ باقی نہیں بچا ہے۔

    خوش قسمتی سے وہ برسوں تک کے لئے کافی ڈبے میں بند خوراک کو تلاش کرسکتے ہیں اور ان کے پاس رہنے کو تیار گھر ہوں گے۔ ان کے اپنے قصبے میں طبع شدہ کتب لائبریری میں موجود ہوں گی، وہ بنیادی طبی حفاظت اور کاشت کاری کو سیکھ سکتے ہیں، اور بالاخر حتمی طور پر وہ خود کفیل بن سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، کیونکہ انسانوں سے مخصوص وائرس میزبان کے بغیر صرف چند گھنٹوں تک ہی باقی رہ سکتے ہیں، زیادہ تر وائرس سے پھیلنے والی بیماریوں کے خطرات یکایک ختم ہوجائیں گے۔ دو انسان احساس کرلیں گے کہ انھیں انسانی نسل کو بڑھانے کی ضرورت ہے، لہٰذا وہ فیصلہ کریں گے کہ ممکن حد تک جتنے بچے پیدا کرسکیں کریں تاکہ تغیر کو قائم رکھ سکیں۔ ان کے بانجھ ہونے سے پہلے نو بچے ہوسکتے ہیں۔ نسبتاً زیادہ ابتدائی شرح اموات کے ساتھ ابتدائی نسلیں زیادہ مشکلات کا سامنا کریں گی، تاہم باوجود مشکلات کے وہ اپنی مطابقت پذیر ذہانت کے بل بوتے پر ترقی کی منازل طے کرنے کے قابل ہوں گی۔ ایسا ہونے میں دسیوں ہزار برس لگ سکتے ہیں، تاہم گزرتے وقت کے ساتھ جین کا مجموعہ متنوع فیہ ہوجائے گا، اور انسان پھیل کر نئے قصبوں کو آباد کرکے بالاخر دوسرے براعظموں تک بھی نقل مکانی کرلیں گے۔

    لہٰذا جواب"ہاں" ہے- یہ ممکن ہے کہ دو انسان باقی رہ کر زمین کو دوبارہ آباد کرسکیں۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: کیا صرف دو افراد زمین کو دوبارہ سے آباد کرسکتے ہیں؟ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top